علی امین گنڈاپورکےپی ہاوس سے گرفتارپی ٹی آئی، گرفتارنہیں کیا وزارت داخلہ –

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، علی امین گنڈاپور کی گرفتاری(Ali Amin Gandapur arrested) کی خبر پر متضاد اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔ سرکاری ذرائع نے علی امین کی گرفتاری کی تردید کی ہے، جبکہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں حراست میں لیا گیا ہے۔

پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کی آمد
پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پہنچ گئی، جہاں وزیر اعلیٰ پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات ہیں۔ ذرائع کے مطابق، آئی جی اسلام آباد نے خود علی امین گنڈاپور کو حراست میں لیا ہے (Ali Amin Gandapur arrested) ۔ یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب انہیں عدالتی طلبی کے باوجود کئی بار عدالت میں پیش نہ ہونے پر ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے گئے۔

وزیر اعلیٰ کی غیر موجودگی کا اثر
علی امین گنڈاپور کے بھائی، فیصل امین گنڈاپور نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز ان کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس میں موجود ہیں، اور ان سے رابطہ نہیں ہو پا رہا۔ فیصل نے یہ بھی بتایا کہ ان کے بھائی نے پتھر گڑھ کے مقام پر رات گزاری اور اس کے بعد قافلہ اسلام آباد میں داخل ہوا۔

پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کا اجلاس
تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے رینجرز اور پولیس کی خیبر پختونخوا ہاؤس میں داخلے پر تشویش کا اظہار کیا۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کی، جس میں پی ٹی آئی کے اراکین ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ اجلاس میں احتجاجی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ممکنہ گرفتاریوں کے خلاف مؤثر ردعمل کی تیاری کی گئی۔

وزارت داخلہ کا ردعمل
وزارت داخلہ کے ذرائع نے علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ نہ تو انہیں گرفتار کیا گیا ہے اور نہ ہی حراست میں لیا گیا۔ اس کے علاوہ، وزارت داخلہ نے سیکیورٹی فورسز کی طرف سے گولی چلانے کی خبروں کو بھی جھوٹا اور گمراہ کن قرار دیا، اور کہا کہ کہیں بھی فائرنگ کے واقعات نہیں ہوئے۔

قانونی پیچیدگیاں
عدالتی سماعت کے دوران، جس میں علی امین گنڈاپور کے خلاف غیر قانونی اسلحہ اور شراب برآمدگی کے کیس پر بات ہوئی، جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسین زیدی نے یہ بیان دیا کہ علی امین بار بار عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جس کی وجہ سے وارنٹ جاری کیے گئے۔ یہ قانونی پیچیدگیاں ان کی سیاسی مشکلات میں مزید اضافہ کر سکتی ہیں۔
حالانکہ علی امین گنڈاپور 4 اکتوبر کو اسلام آباد آنے سے پہلے پشاو ہایکورٹ سے راہداری ضمات لے کر نکلے تھے.

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔