عالمی مالیاتی ادارے (IMF) نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ زراعت اور ٹیکسٹائل (Textile and Agriculture ) کے شعبوں کو حاصل خصوصی مراعات اور ٹیکس چھوٹ کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔ اسٹاف رپورٹ میں ان شعبوں کو معاشی ناکامی کا سبب قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان صنعتوں نے قومی خزانے میں مناسب حصہ نہیں ڈالا اور وسائل کے ضیاع کا باعث بنے۔
آئی ایم ایف (IMF) کی حالیہ رپورٹ میں 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری کے بعد پاکستان کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے 75 سالہ اقتصادی ماڈل پر نظرثانی کرے۔ رپورٹ میں پاکستان کو ’بوم بسٹ سائیکل‘ سے نکلنے کا مشورہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ معیشت میں بہتری اور تنزلی کا یہ سلسلہ ملک کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان جدید مصنوعات کی برآمدات میں مشکلات کا سامنا کر رہا ہے، کیونکہ ملک ٹیکنالوجی اور نالج بیسڈ معیشت کو فروغ دینے میں ناکام رہا ہے۔ 2022 تک پاکستان اقتصادی پیچیدگی انڈیکس میں 85 ویں نمبر پر تھا، جبکہ 2000 میں بھی اس کا یہی درجہ تھا۔ مزید بتایا گیا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر (Textile sector) کو دی جانے والی سبسڈیز اور رعایتی قرضوں نے معاشی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا۔