جی ڈی اے (گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس) کے رہنماؤں نے ارسا ایکٹ (IRSA Act) میں کی جانے والی حالیہ ترمیم کے خلاف بیداری مارچ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کراچی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران، جی ڈی اے کے رہنما ڈاکٹر صفدر عباسی نے کہا کہ یہ بیداری مارچ ٹھٹہ پہنچ کر ایک بڑے جلسے کی صورت اختیار کرے گا۔
ترمیم کا پس منظر
ڈاکٹر صفدر عباسی نے وضاحت کی کہ جولائی میں ارسا ایکٹ (IRSA Act) میں کی گئی ترمیم کے تحت 6 نئے کینالز بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کینالز بنانے کا منصوبہ سندھ کے لئے تباہ کن ثابت ہوگا اور اس سے صوبے کی زرعی زمینیں بنجر ہونے کا خدشہ ہے۔
صوبے پر اثرات
رہنما زین شاہ نے خبردار کیا کہ اگر یہ کینالز بنائے گئے تو بدین، ٹھٹہ، کراچی اور سجاول کے علاقے سمندر میں ڈوبنے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چولستان کی لاکھوں ایکڑ زمین کی آبادکاری کے لئے یہ کینالز بنائی جا رہی ہیں، جس سے سندھ کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
نگران حکومت کا موقف
زین شاہ نے یہ بھی کہا کہ نگراں حکومت نے اس منصوبے کی مخالفت کی تھی، لیکن اب وفاقی حکومت اور صدر نے اسے آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جی ڈی اے رہنماؤں نے یہ واضح کیا کہ ان کے لئے یہ 6 کینالز زندگی اور موت کا مسئلہ ہیں، اور انہوں نے نئی آئینی ترمیم کو بھی مسترد کرتے ہوئے اسے “مارشل لاء” کے مترادف قرار دیا ہے۔
آگاہی کی ضرورت
جی ڈی اے رہنماؤں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس مسئلے پر آگاہی حاصل کریں اور اس کے خلاف آواز اٹھائیں۔ ان کا ماننا ہے کہ سندھ کی ترقی اور بقاء کے لئے یہ ضروری ہے کہ عوام اس منصوبے کے مضمرات کو سمجھیں اور اس کے خلاف بھرپور احتجاج کریں۔