پی آئی اے (پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز) کو لندن میں ایک بڑی قانونی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، جب سابق ملازمین کے حق میں ایک اہم عدالتی فیصلہ آیا.
پی آئی اے کی یہ قانونی جنگ اس وقت شروع ہوئی جب دو سال قبل ایئر لائن نے آٹھ ملازمین کو برطرف کردیا تھا (PIA dismissed employee) ۔ یہ ملازمین مختلف شعبوں میں کام کر رہے تھے اور ان کی مجموعی خدمات پی آئی اے کے ساتھ پانچ سے پندرہ سال تک تھیں۔ برطرفی کے بعد، ملازمین نے محسوس کیا کہ ان کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا گیا ہے اور اس اقدام کے پیچھے کوئی ٹھوس وجہ نہیں تھی۔
ملازمین نے اپنی برطرفی کے خلاف لندن کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا، جہاں انہوں نے اپنی خدمات کی تاریخ اور ایئر لائن کے ساتھ اپنے اچھے تعلقات کا ذکر کیا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کی برطرفی کسی جائز طریقے سے نہیں ہوئی اور یہ کہ انہیں کسی مناسب موقع پر اپنے دفاع کا موقع نہیں دیا گیا۔
عدالت میں مقدمے کی کارروائی کے دوران، پی آئی اے نے بھی اپنی دفاعی حکمت عملی پیش کی، لیکن عدالت نے ان ملازمین کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے پی آئی اے کو ہدایت کی کہ وہ انہیں پانچ لاکھ پاونڈ، یعنی تقریباً بیس کروڑ پاکستانی روپے، ہرجانہ ادا کرے۔ یہ فیصلہ نہ صرف ان ملازمین کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے بلکہ دیگر ملازمین کے لیے بھی ایک مثال قائم کرتا ہے کہ اپنے حقوق کے لیے لڑنا ممکن ہے۔
اس فیصلے نے نہ صرف پی آئی اے کے برطرف ملازمین (PIA dismissed employee) کے لیے انصاف کی راہ ہموار کی بلکہ پی آئی اے کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج پیش کیا، جس نے اس کی کارکردگی اور داخلی پالیسیوں پر سوال اٹھا دیا۔
یہ واقعہ ایک اہم موقع ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملازمین کے حقوق کی حفاظت کے لیے قانونی راستے اختیار کرنا ممکن ہے، اور اس کا اثر دیگر اداروں پر بھی پڑ سکتا ہے۔ پی آئی اے کو اب اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی ہوگی تاکہ مستقبل میں ایسے تنازعات سے بچا جا سکے۔