اسلام آباد میں 26ویں آئینی ترمیم (26th Constitutional Amendment) کے مسودے میں آئینی عدالت کا قیام مسترد کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ اور پیپلز پارٹی آئینی عدالتوں کے قیام سے پیچھے ہٹ چکی ہیں، جبکہ حکومتی اتحادی جماعتیں اور جے یو آئی آئینی بینچ کی تشکیل پر متفق ہوگئی ہیں۔
حکومت اور جے یو آئی نے طے کیا ہے کہ آئینی ترمیم (26th Constitutional Amendment) کے حتمی مسودے پر پی ٹی آئی سے مشاورت کی جائے گی، اور مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کی قیادت کو اعتماد میں لیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم کے مسودے کی تیاری آخری مراحل میں ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت اور جے یو آئی میں اتفاق ہوچکا ہے اور اب صرف حتمی منظوری باقی ہے۔
راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات ہوگی، جبکہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری فوجی عدالتوں کے معاملے پر ذاتی بات نہیں کر رہے، ان کا ہر اقدام ملک کے بہترین مفاد میں ہے۔
ن لیگ، جے یو آئی، اور پی پی کی قیادت کی گزشتہ رات ہونے والی ملاقات میں عدالتی اصلاحات پر آئینی ترامیم پر اتفاق ہو چکا ہے، تاہم فوجی عدالتوں کے قیام پر اب بھی اختلافات موجود ہیں۔
مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔