ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ:طلباء کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن، آؤٹ آف سلیبس سوالات پر گریس مارکس دیے جائیں-

میڈیکل کالج میں داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ ( MDCAT TEST) کے نتائج کے خلاف چھ طلباء نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ 22 ستمبر کو ہونے والے ٹیسٹ کو دوبارہ لیا جائے۔

پٹیشن میں عمار نعیم، شاہ زیب وزیر، صبا ایمان اور دیگر طلباء نے موقف اختیار کیا کہ اس ٹیسٹ میں 200 سوالات میں سے 26-27 ایم سی کیوز آؤٹ آف سلیبس تھے، جس نے طلباء کو شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بےقاعدگی کی وجہ سے ان کے مستقبل کے بارے میں تشویش بڑھ گئی ہے۔

درخواست میں وفاقی حکومت، وزارت صحت، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی)، اور شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ طلباء نے عدالت سے استدعا کی کہ یا تو ٹیسٹ کو کالعدم قرار دیا جائے یا متبادل ریلیف کے طور پر آؤٹ آف سلیبس سوالات پر گریس مارکس دیے جائیں۔

عدالت نے اس معاملے پر سماعت کرتے ہوئے میڈیکل ایڈمشن ٹیسٹ کے نتائج جاری کرنے کی اجازت دے دی، مگر واضح کیا کہ یہ نتائج عدالت کے حتمی حکم سے مشروط ہوں گے۔ اس دوران، عدالت نے پی ایم ڈی سی کو ہدایت کی کہ وہ ٹیسٹ میں شامل کیے گئے سوالات کی جانچ پڑتال کرے اور طلباء کے تحفظات کو سنجیدگی سے لے۔

عدالت نے یہ بھی ذکر کیا کہ 22 ہزار 500 طلباء نے اس ٹیسٹ میں شرکت کی، اور ان میں سے 200 طلباء نے آؤٹ آف سلیبس سوالات کی شکایت کی۔ عدالت کے ریمارکس تھے کہ اگر ہر سال ایسی شکایات سامنے آتی ہیں تو اس کا مستقل حل نکالنے کی ضرورت ہے۔

طلباء نے پُرامن احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ ( MDCAT TEST) کی شفافیت کو یقینی بنایا جائے، اور یہ واضح کیا جائے کہ امتحانی عمل میں بےقاعدگیاں کیوں ہوتی ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ٹیسٹ کے سوالات اور جوابات کی شیٹ کو بروقت ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنا چاہئے تاکہ طلباء کی تشویش کم ہو سکے۔

یہ معاملہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ میڈیکل ایڈمشن کے ٹیسٹوں میں شفافیت اور عدل کا قیام طلباء کی تعلیم و مستقبل کے لیے کتنی اہمیت رکھتا ہے۔
مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔