مولانا فضل الرحمان جمیعت علمائے اسلام (ف) نے حکومت کو جسٹس منصور علی شاہ کی بطور چیف جسٹس تقرری کے حوالے سے نوٹیفیکیشن (New Chief Justice Notification) جلد جاری کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ان کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی جب حکومت اور اتحادیوں کی جانب سے آئینی ترمیم کے لیے انہیں منانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
حکومت کی حکمت عملی
حکومتی ذرائع کے مطابق، حکومت نئے چیف جسٹس کی تقرری کے معاملے میں پینل کی تشکیل کے ذریعے عمل درآمد کرنا چاہتی ہے۔ تاہم، مولانا فضل الرحمان نے اس بارے میں حکومت کو تنبیہ کی ہے کہ نئے چیف جسٹس کے نوٹیفیکیشن (New Chief Justice Notification) میں تاخیرسے مزید مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ ان کا اصرار ہے کہ فوری اقدام ضروری ہے تاکہ عدلیہ میں کسی قسم کی بے یقینی نہ ہو۔
سیاست میں چالیں
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، مولانا فضل الرحمان کی اس تجویز کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے مولانا کی تجویز پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ مولانا کے اصرار کی وجہ سے حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی فی الحال آئینی عدالت کے قیام سے پیچھے ہٹ گئی ہیں، جس سے سیاسی ماحول میں ایک نئی ہلچل پیدا ہو سکتی ہے۔
موجودہ صورتحال
موجودہ سیاسی صورتحال میں مولانا فضل الرحمان کی یہ تجویز اہم ہے، کیونکہ نئے چیف جسٹس کی تقرری (New Chief Justice Notification) کا عمل پاکستان کے عدالتی نظام کے مستقبل کے لئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کی جانب سے دی جانے والی مشاورت سے حکومت کو عدلیہ میں استحکام فراہم کرنے کا موقع مل سکتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کی جانب سے یہ مشورہ اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں اہم کردار ادا کرنے کے خواہاں ہیں، اور ان کی تجویز کے نتیجے میں حکومتی اقدامات میں تیزی آ سکتی ہے۔