فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اپنے سیاسی سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت (Yahya Sinwar martyred) کی تصدیق کر دی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق، حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے اعلان کیا کہ یحییٰ سنوار اسرائیلی فورسز کے ساتھ لڑائی کے دوران جام شہادت نوش فرما گئے۔ انہوں نے کہا کہ سنوار کی شہادت سے فلسطینی مزاحمتی تحریک میں نئی روح پھونکی گئی ہے اور یہ غاصب اسرائیل کے لیے ایک تباہ کن پیغام ثابت ہوگی۔
شہادت کی تفصیلات
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یحییٰ سنوار کی شہادت (Yahya Sinwar martyred) جنوبی غزہ کے رفح علاقے میں بمباری کے نتیجے میں ہوئی۔ انہوں نے ایک فلسطینی کی لاش کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا، جس کی شناخت سنوار کے طور پر ہونے کا شبہ ہے۔ یہ تصدیق یورپی ملک میں بھیجی گئی نمونوں کے ذریعے کی جائے گی۔
پس منظر اور ابتدائی زندگی
یحییٰ ابراہیم حسن السنوار 19 اکتوبر 1962 کو خان یونس کے پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم مقامی اسکول سے حاصل کی اور پھر غزہ کی اسلامک یونیورسٹی سے عربی میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ سنوار نے طلبہ کونسل میں بھی فعال کردار ادا کیا، جہاں وہ چیئرمین اور وائس چیئرمین کے عہدوں پر فائز رہے۔
حماس میں شمولیت اور قیادت کا سفر
سنوار نے 1980 کی دہائی کے اوائل میں حماس میں شمولیت اختیار کی اور جلد ہی تنظیم کے اندرونی سیکیورٹی یونٹ کے سربراہ بن گئے۔ ان کی گرفتاری 1988 میں ہوئی، جس میں انہیں متعدد قتل کے الزامات میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ جیل میں انہوں نے حماس کی صفوں میں اپنی شناخت کو مزید مضبوط کیا۔
رہائی اور سیاسی اثر و رسوخ
سنوار کو 2011 میں ایک اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے بدلے رہا کیا گیا، جس کے بعد انہوں نے حماس میں ایک اہم رہنما کی حیثیت اختیار کی۔ 2017 میں، انہیں حماس کے غزہ کے سیاسی دفتر کا سربراہ منتخب کیا گیا، جہاں انہوں نے عسکری اور سیاسی ونگز کے درمیان ایک رابطے کا کردار ادا کیا۔ سنوار کو اپنی سخت گیر پالیسیوں اور اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی عدم حمایت کے لیے جانا جاتا تھا۔
حماس کی موجودہ صورتحال
اکتوبر 2023 میں اسرائیل کے خلاف حملوں کے بعد یحییٰ سنوار زیر زمین چلے گئے تھے، اور ان کی تلاش اسرائیل کے لیے اولین ترجیح بن گئی تھی۔ ان کی قیادت میں حماس نے اپنی عسکری صلاحیتوں میں اضافہ کیا اور فلسطینی عوام کے درمیان اپنی مقبولیت کو برقرار رکھا۔
شخصیت اور اثرات
یحییٰ سنوار کو ایک کرشماتی اور سخت گیر رہنما سمجھا جاتا تھا، جو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کسی بھی حد تک جانے سے دریغ نہیں کرتے تھے۔ ان کی قیادت نے حماس کو ایک طاقتور سیاسی اور عسکری قوت میں تبدیل کیا، جو نہ صرف اسرائیل بلکہ بین الاقوامی کمیونٹی کے لیے بھی ایک چیلنج بنی ہوئی تھی۔
سنوار کی شہادت فلسطینی مزاحمتی تحریک کے لیے ایک سنگین موڑ ہو سکتی ہے، جس کے اثرات آنے والے دنوں میں واضح ہوں گے۔