بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی-مینگل) کے صدر سردار اختر مینگل (Sardar Akhtar Mengal) نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا اور اپنا استعفیٰ سیکرٹری قومی اسمبلی کے حوالے بھی کر دیا۔ تاہم، اسپیکر قومی اسمبلی کو اس استعفے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔
پارلیمنٹ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ وہ قومی اسمبلی سے اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہیں کیونکہ وہ اپنے عوام کے لیے کچھ نہیں کر پائے۔ انہوں نے ریاست، صدر، اور وزیراعظم پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ لوگ بلوچستان کے مسائل کو سمجھنے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے نظام میں کوئی بہتری نظر نہیں آتی۔
اختر مینگل نے اپنی بات چیت میں کہا کہ بلوچستان میں بہت سے لوگوں کا خون بہ چکا ہے اور اس مسئلے پر سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جب بھی بلوچستان کے مسائل پر بات چھیڑنے کی کوشش کی جاتی ہے تو اسے نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ اگر کوئی ان کی باتوں پر اختلاف کرتا ہے تو ان سے تحمل سے سنا جائے اور اگر پھر بھی وہ غلط نظر آئیں تو انہیں ہر قسم کی سزا قبول ہے۔
سردار اختر مینگل (Sardar Akhtar Mengal) نے کہا کہ آئین سازوں نے نہ خود کو بچایا اور نہ ہی آئین کو بچایا، اور جب ان کو کسی کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ اختر مینگل کے پاس آتے ہیں لیکن جب ضرورت ختم ہو جاتی ہے تو محمود خان اچکزئی کو آئین کا چئیرمین بنا دیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ سردار اختر مینگل این اے-256 خضدار سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔
اسپیکر استعفے سے لاعلم:
سردار اختر مینگل کے استعفے کے بارے میں اسپیکر ایاز صادق لاعلم نکلے۔ انہوں نے صحافیوں کے سوال پر جواب دیا کہ ممکن ہے استعفیٰ سیکریٹریٹ یا سیکریٹری کو بھیجا گیا ہو، لیکن انہیں اس کی خبر نہیں ہے۔ صحافی نے سوال کیا کہ آیا وہ استعفیٰ منظور کریں گے یا مسترد کریں گے، تو اسپیکر نے کہا کہ استعفیٰ کی منظوری یا مسترد ہونے کا عمل ایک پروسس کے تحت ہوتا ہے۔