تین روز قبل لبنان میں ہونے والے دھماکوں میں 9 افراد ہلاک اور 3 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ ابتدائی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے ان پیجرز میں دھماکہ خیز مواد شامل کیا۔ اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ پیجرز کسی تائیوان یا سویڈن کی کمپنی کی مصنوعات نہیں، بلکہ خود اسرائیل کی تیاری ہیں۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق، موساد نے جعلی کمپنیوں کے ذریعے پیجرز کے آرڈرز حاصل کیے اور پھر حماس کے مطالبے پر دھماکہ خیز مواد والے پیجرز تیار کرکے فراہم کیے۔
اسرائیل نے ایک جعلی کمپنی تشکیل دی جو کہ ہنگری میں رجسٹرڈ تھی۔ اس کمپنی نے تائیوان کی ایک فرم کے ساتھ معاہدہ کرکے پیجرز تیار کیے اور انہیں حماس کو فراہم کیا۔ رپورٹ کے مطابق، اسرائیل نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے تین جعلی کمپنیوں کا قیام عمل میں لایا۔
نیویارک ٹائمز نے یہ بھی بتایا کہ یہ سارا عمل اتنا آسان نہیں تھا جیسا کہ ابتدا میں سمجھا گیا۔ اسرائیل نے یہ پیجرز 2022 میں لبنان بھیجے، اور بعد میں جب حسن نصراللہ نے حزب اللہ کے اراکین کو موبائل فون استعمال کرنے سے منع کیا تو مزید پیجرز کا آرڈر دیا گیا۔
یہ جعلی کمپنی نہ صرف لبنان میں بلکہ دنیا کے دیگر مقامات پر بھی پیجرز فراہم کرتی رہی، لیکن لبنان بھیجے گئے پیجرز میں ملٹری گریڈ دھماکہ خیز مواد شامل کیا گیا۔ ان پیجرز کو اس طرح پروگرام کیا گیا کہ دھماکے سے پہلے ان میں سے بیپ کی آواز سنائی دیتی، جیسے کوئی پیغام آ رہا ہو۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لبنان میں مزید واقعات بھی پیش آ چکے ہیں جہاں واکی ٹاکیز پھٹے۔ نیو یارک ٹائمز نے اس معاملے کو جدید دور کے ٹروجن ہارس سے تعبیر کیا ہے۔
حزب اللہ اور حماس کی قیادت نے اسرائیل کی فضائی حملوں کی مہارت کے پیش نظر رابطے کے نئے طریقے اپنانے کی کوشش کی ہے۔ بیروت میں دھماکے ہونے والے پیجرز میں سے ایک ایرانی سفیر کے استعمال میں بھی تھا، جس کے نتیجے میں سفیر کی آنکھ متاثر ہوئی ہے۔