بانی پی ٹی آئی عمران خان نے لاہور کے جلسے کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسے روکا گیا تو ہم جیلیں بھر دیں گے(Will fill the jails) ۔ انہوں نے افغان مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا مستقبل خطرے میں ہے اور ہم افغان قونصلر کے معاملے پر توجہ دے رہے ہیں۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کے موضوع پر تفصیلی بحث ہونی چاہیے، کیونکہ سپریم کورٹ آخری امید ہے اور اگر اسے نقصان پہنچایا گیا تو پاکستان ایک غیر جمہوری ریاست بن جائے گا۔
ایک صحافی نے پوچھا کہ آپ نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کیے تھے، جس میں آئینی عدالتوں کے قیام کی بات کی گئی تھی، تو آپ کا موجودہ موقف کیا ہے؟ عمران خان نے کہا کہ اس وقت آئینی ترمیم کا مقصد صرف قاضی فائز عیسیٰ کوبچانا ہے، یہ سب کچھ رات کی تاریکی میں نہیں ہونا چاہیے، اور یہ آئین کے خلاف ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ یہ سپریم کورٹ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور لاہور کا جلسہ “آر یا پار” ہے۔ انہوں نے اپنے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ باہر نکلیں اور جیل جانے سے نہ ڈریں۔ اگر جلسے میں رکاوٹ ڈالی گئی تو وہ جیلیں بھر دیں گے (Will fill the jails) ۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف وہ لوگ ہیں جو ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتے ہیں، مگر اصل میں فوجی طاقت کو تسلیم کر رہے ہیں۔ راولپنڈی کے کمشنر نے درست کہا کہ قاضی عیسیٰ اور چیف الیکشن کمشنر آپس میں ملے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ ایمپائروں کی توسیع چاہتے ہیں تاکہ وہ بے نقاب نہ ہو سکیں۔
افغان قونصلر کے قومی ترانے کے احترام میں نہ کھڑے ہونے کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو چھوڑیں، ملک میں بہت بڑے مسائل موجود ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے، اس پر عمران خان نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ صحافی ان سے کیا چاہتے ہیں اور ان کے سوالات کا مقصد صرف ہیڈلائنز بنانا ہے۔