وفاقی حکومت نے ڈاکٹر قیصر بنگالی کے رائٹ سائزنگ ( Right Sizing Committee) کمیٹی سے استعفیٰ اور ان کے اعتراضات پر ردعمل دیا ہے، جنہوں نے حال ہی میں حکومت کی کفایت شعاری اور اصلاحات کی کوششوں پر تنقید کی تھی۔
وفاقی وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے وضاحت کی ہے کہ رائٹ سائزنگ میں گریڈ 1 سے 16 نہیں، بلکہ 22 تک کے تمام سرکاری عہدے شامل ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ڈاکٹر بنگالی کی تنقید ممکنہ طور پر رابطے یا سمجھ بوجھ کی کمی کی وجہ سے تھی، اور حکومت اس وقت سول سرونٹس کے قانون میں ضروری ترامیم کر رہی ہے تاکہ اخراجات کم کیے جا سکیں۔
ڈاکٹر قیصر بنگالی نے اپنے استعفیٰ میں حکومت پر اخراجات کم کرنے میں سنجیدہ نہ ہونے کا الزام لگایا تھا، اور کہا تھا کہ حکومت چھوٹے ملازمین کو کم کر رہی ہے جبکہ گریڈ 17 سے 22 کے افسران کو بچایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑے افسران کی جگہ لے کر سالانہ 30 ارب روپے کی بچت کی جا سکتی ہے۔
وفاقی کابینہ نے حال ہی میں رائٹ سائزنگ کمیٹی ( Right Sizing Committee) کی تجاویز کی منظوری دی ہے، جس میں وزارتوں اور اداروں کے ضم اور تحلیل کی تجاویز شامل ہیں۔ اس کا مقصد کارکردگی بہتر بنانا اور حکومت کی کارگر حکومتی مشینری کو مضبوط کرنا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ کفایت شعاری اقدامات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے، تاکہ عوام کے ٹیکس کا بہتر استعمال ہو سکے۔
یہ اصلاحات اور کفایت شعاری اقدامات کے تحت، وفاقی حکومت ریاستی اداروں کی نجکاری اور غیر ضروری محکموں کی بندش کے ذریعے اربوں روپے کی بچت کا ارادہ رکھتی ہے۔