سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا میڈیا ٹرائل پر اعتراض، فیض حمید سے رابطہ معمولی تھا، چارج شیٹ جاری کرنے کا مطالبہ۔

حکومتی وزراء کا کہنا ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید، پی ٹی آئی کے بانی عمران خان، اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے درمیان ایک گٹھ جوڑ تھا، اور آئندہ دنوں میں احتساب کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔

اس معاملے میں ثاقب نثار نے آج نیوز کے پروگرام “اسپاٹ لائٹ” کی میزبان منیزے جہانگیر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بارے میں جو بھی باتیں ہو رہی ہیں، وہ مکمل طور پر بے بنیاد ہیں۔ ان کا نو مئی کے واقعات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

جب ان سے فیض حمید کے ساتھ تعلق کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ فیض حمید ان کی بہت عزت کرتے تھے اور ان کی تابعداری کرتے رہے ہیں۔

ریٹائرمنٹ کے بعد فیض حمید کے ساتھ رابطے کے سوال پر ثاقب نثار نے بتایا کہ 2022 کی گرمیوں میں جب وہ سوات میں اپنے خاندان کے ساتھ چھٹیاں گزارنے گئے تھے، فیض حمید نے انہیں فون کیا اور کہا کہ چونکہ آپ ہمارے علاقے میں ہیں، اس لیے پشاور میں ہمارے ساتھ کھانا کھائیں۔ اس دعوت پر وہ اپنے خاندان کے ساتھ سوات سے واپس آ کر پشاور گئے اور فیض حمید کے ساتھ کھانا تناول کیا۔

ثاقب نثار نے بتایا کہ وہ چھ یا سات ستمبر کو واپس آئیں گے۔

عطا تارڑ کی جانب سے کی جانے والی تنقید پر ثاقب نثار نے کہا کہ وہ اس پروپیگنڈا سے خوفزدہ نہیں ہیں اور ہر چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے میڈیا سے شکوہ کیا کہ ان کا میڈیا ٹرائل نہ کیا جائے بلکہ اگر ان پر کوئی الزام ہے تو انہیں چارج شیٹ کیا جائے تاکہ وہ ان الزامات کو جھوٹا ثابت کر سکیں۔