لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے کورٹ مارشل میں تین مزید ریٹائرڈ افسران کی گرفتاری۔

آئی ایس پی آر نے تصدیق کی ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے کورٹ مارشل کی کارروائی کے سلسلے میں تین ریٹائرڈ فوجی افسران کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ان افسران کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق، لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے، اور اسی سلسلے میں مزید تین ریٹائرڈ فوجی افسران کو ملٹری ڈسپلن کی خلاف ورزی کے الزام میں فوجی تحویل میں لیا گیا ہے۔ ان افسران اور ان کے ساتھیوں کی تحقیقات جاری ہیں، جن پر الزام ہے کہ وہ سیاسی مفادات کے لیے ملی بھگت کر کے ملک میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ 12 اگست کو، نجی ہاؤسنگ اسکیم ٹاپ سٹی میں مداخلت اور پاکستان آرمی ایکٹ کی دیگر خلاف ورزیوں پر لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لیا گیا تھا، اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا تھا۔ اور فیض حمید کے خلاف سپریم کورٹ کے حکم پر ٹاپ سٹی کی کورٹ آف انکوائری کی گئی ہے۔

13 اگست کو وزیر دفاع خواجہ آصف نے دعویٰ کیا تھا کہ سانحہ 9 مئی کے حالات بھی فیض حمید کی طرف اشارہ کر رہے ہیں، لیکن وہ اکیلے ملوث نہیں تھے۔ 15 اگست کو، پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے کہنے پر فیض حمید کو عہدے سے ہٹایا، جس پر ان کی سابق سپہ سالار سے شدید تلخ کلامی ہوئی تھی۔

بعد ازاں، جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری اور کورٹ مارشل پر پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کا رد عمل سامنے آیا۔ انہوں نے اڈیالہ جیل میں وکلاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل فیض کی گرفتاری فوج کا اندرونی معاملہ ہے، اور پی ٹی آئی کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔