“پاکستان بنگلہ دیش سے بھی بدتر حالات کا شکار”: عمران خان کی حکومت پر شدید تنقید

سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے الزام لگایا ہے کہ موجودہ حکومت آئین میں تبدیلی (Change in Constitution) کے لیے دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ دوبارہ قاضی فائز عیسیٰ کو چیف جسٹس بنایا جا سکے۔ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے اپنی پارٹی کو اسٹریٹ موومنٹ کے لیے تیار رہنے کی ہدایت دی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو نظرانداز کیا اور چیف جسٹس کو ایکسٹینشن دینے کی کوشش کی تو تحریک انصاف احتجاج کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ 9 مئی کے واقعات کا ذمہ دار وہی عناصر ہیں جنہوں نے ان واقعات کی فوٹیجز چرائیں اور تحریک انصاف کی قیادت کو نشانہ بنایا۔

سابق وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے ساتھ ملی بھگت کے باوجود تحریک انصاف نے عوامی حمایت سے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے بنگلہ دیش کے حالات سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے حالات بنگلہ دیش سے بدتر ہیں اور حکومت کی کوششوں کے باوجود تحریک انصاف کے ساتھ 90 فیصد عوام کھڑی ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت آئین میں تبدیلی (Change in Constitution) کے ذریعے چیف جسٹس کی مدت میں توسیع کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جس سے عوام میں شدید غم و غصہ پیدا ہو چکا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ملک میں حالات کسی بھی وقت بگڑ سکتے ہیں، اور اگر حکومت نے اپنے اقدامات جاری رکھے تو عوام کی طرف سے شدید ردعمل آئے گا۔

جب صحافیوں نے شیخ حسینہ واجد کے بیان کا حوالہ دیا کہ ان کی حکومت امریکا نے ختم کی تھی، عمران خان نے جواب دیا کہ ان کے پاس سائفر کی شکل میں امریکی مداخلت کے ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے اور پی ٹی آئی موجودہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لیے تیار نہیں۔

عمران خان نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ملکی مفاد کے لیے بات کرنا چاہتے تھے، لیکن اگر حکومت نے ان کے مطالبات کو مسترد کیا تو وہ اس کے نتائج کے ذمہ دار ہوں گے۔ انہوں نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فوج کو قوم کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔