سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل، ٹاپ سٹی کیس میں بڑی پیش رفت-

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے تصدیق کی ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید (Faiz Hameed)‌کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ ان کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت قانونی چارہ جوئی کی جا رہی ہے، جو کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کی گئی انکوائری کے بعد شروع کی گئی ہے۔

فیض حمید کے خلاف یہ انضباطی کارروائی ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد سامنے آنے والی متعدد خلاف ورزیوں کے باعث کی جا رہی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، ٹاپ سٹی کیس میں ان کے خلاف الزامات کی تصدیق ہونے پر انہیں فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 8 نومبر 2023 کو ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کی جانب سے جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف شکایات کی سماعت کرتے ہوئے وزارت دفاع اور متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اس کیس میں الزامات شامل ہیں کہ فیض حمید نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور ٹاپ سٹی ہاؤسنگ اسکیم کے معاملے میں مداخلت کی۔

سپریم کورٹ کے احکامات پر کی گئی انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کہ فیض حمید (Faiz Hameed) اور ان کے ساتھیوں کے خلاف لگائے گئے الزامات کی تصدیق ہو چکی ہے۔ اس دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس کیس کے اہم ریکارڈ کو ضائع کرنے کا حکم دیا تھا، جس پر عدالت عظمیٰ نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ وہ وزارت دفاع یا دیگر متعلقہ فورمز سے رجوع کرے اور سول یا فوجداری عدالت میں کیس دائر کرنے کا بھی مشورہ دیا۔ اس دوران عدالت نے یہ بھی نشان دہی کی کہ سابق چیف جسٹس کی جانب سے ہاؤسنگ اسکیم کے کیس کی سماعت آئینی تقاضوں کے مطابق نہیں تھی۔

اس طرح کے پیچیدہ اور حساس معاملات میں پاکستان کے اعلیٰ عسکری اداروں کی جانب سے کی جانے والی انضباطی کارروائیاں قومی سلامتی اور عدلیہ کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔