مظاہرین نے چیف جسٹس کو استعفے دینے پرمجبور کر دیا۔

بنگلہ دیش میں چیف جسٹس (Chief Justice)‌ کے لیے ایڈونچر مہنگا ثابت ہوا ہے۔ مظاہرین نے سپریم کورٹ کی عمارت کو محاصرے میں لے کر چیف جسٹس کو استعفے دینے پر مجبور کر دیا ہے۔ دوسری طرف، وزارت قانون نے ایک ماہ میں دائر تمام مقدمات واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

طالب علموں کی قیادت میں ہونے والے احتجاج کے نتیجے میں بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے پیر کے روز مستعفی ہونے کا اعلان کیا اور بھارت میں پناہ لی۔

حکومت کے خاتمے کے بعد بنگلہ دیش میں مظاہروں کا رخ شیخ حسینہ واجد کے حامیوں کی طرف مڑ گیا۔ مظاہرین نے الزام لگایا کہ عدلیہ میں بھی شیخ حسینہ واجد کے حمایتی موجود ہیں۔

ہفتے کو خبر آئی کہ بنگلہ دیش کے چیف جسٹس عبید الحسن نے فل کورٹ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے اور عبوری حکومت کے متعلق کوئی اقدام کرنے والے ہیں۔

اس پر ہزاروں مظاہرین نے سپریم کورٹ کی عمارت کو گھیر لیا اور ججز کے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔

طالب علموں کی تحریک کے رہنما آصف محمود نے بھی چیف جسٹس اور 7 ججوں کے استعفے کا مطالبہ کیا۔

اس احتجاج اور دھمکیوں کے بعد چیف جسٹس عبید الحسن نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

بنگلہ دیشی اخبار “ڈھاکہ ٹریبون” کے مطابق، جسٹس عبید الحسن کا استعفیٰ کا حتمی اعلان صدر کی منظوری سے ہوگا۔

جسٹس عبید الحسن نے جو فل کورٹ اجلاس بلایا تھا، وہ بھی اب ممکن نہیں رہا۔ ڈھاکہ ٹریبون کے مطابق، مظاہرین نے اس اجلاس کو ناکام بنا دیا ہے۔

چیف جسٹس عبید الحسن (Chief Justice) نے صرف 10 ماہ پہلے حلف اٹھایا تھا۔

جسٹس عبید الحسن ماضی میں اس ٹریبونل کا حصہ رہے ہیں جس نے جماعت اسلامی کے رہنماؤں کی سزائے موت سنائی تھی۔

دوسری طرف، بنگلہ دیشی وزارت قانون نے ایک ماہ میں مظاہرین کے خلاف دائر تمام مقدمات واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

نئی عبوری حکومت کے پہلے اجلاس میں یکم جولائی تا 5 اگست تک دائر مقدمات واپس لینے کا بھی فیصلہ کیا جائے گا۔

بنگلہ دیش کی نئی عبوری حکومت نے معزول وزیراعظم حسینہ واجد کے حامی 3 اخبارات پر پابندی عائد کر دی ہے۔ بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق، عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر یونس 25 وزارتوں کا انتظام سنبھالیں گے اور اہم امور میں طلبہ کی مشاورت بھی شامل ہوگی۔ اس سے قبل حسینہ واجد کے بیٹے نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان کی والدہ انتخابات کا اعلان ہوتے ہی بنگلہ دیش واپس آجائیں گی۔

علاوہ ازیں، عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے بنگلہ دیش میں ‘سازشیوں’ کے خلاف کریک ڈاؤن کا وعدہ کیا ہے۔ عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر حلف اٹھانے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں محمد یونس نے انتباہ دیا کہ ‘انتشار پھیلانے والوں’ کو قانون کی پوری طاقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔