نائن الیون حملوں کے مبینہ منصوبہ سازمشروط اعتراف جرم کرنے پرتیار۔

11 ستمبر 2001 کے دہشتگرد حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث مرکزی ملزم خالد شیخ محمد اور اس کے دو ساتھیوں کی جانب سے مشروط اعتراف جرم کی خبر عالمی سطح پر اہمیت اختیار کر چکی ہے۔ ان تینوں ملزمان میں خالد شیخ محمد کے علاوہ ولید بن عطاش اور مصطفیٰ الحوساوی شامل ہیں، جو کہ طویل عرصے سے گوانتانامو بے میں قید ہیں۔

یہ ملزمان اپنے جرم کو قبول کرنے کے بدلے سزائے موت سے بچنے کے لیے رضامند ہوئے ہیں۔ اس معاہدے کی شرائط فی الحال مکمل طور پر سامنے نہیں آئی ہیں، مگر امریکی میڈیا نے بتایا ہے کہ ان افراد کو عمر قید کی سزا دی جائے گی۔

11 ستمبر کے حملے نے دنیا کے نقشے کو بدل کر رکھ دیا اور اس کے بعد امریکی حکومت نے “دہشت گردی کے خلاف جنگ” کا اعلان کیا، جس کے نتیجے میں افغانستان اور عراق میں فوجی مداخلتیں کی گئیں۔ اس حملے میں تقریباً 3000 افراد ہلاک ہوئے، جو امریکہ کی تاریخ میں سب سے مہلک دہشتگردی کے واقعات میں سے ایک ہے۔

یہ معاہدہ اور اعتراف جرم اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ امریکہ اس سنگین سانحے سے جڑے مجرموں کو قانونی طور پر انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے عملی اقدامات کر رہا ہے، جبکہ سزائے موت سے بچنے کے بدلے جرم کا اعتراف کرنے کا یہ فیصلہ بھی انصاف کے نظام کا حصہ ہے۔