عمران خان کا دعویٰ: پرامن احتجاج کو بغاوت میں تبدیل کر دیا گیا.

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان (Former PM Imran Khan) نے اعتراف کیا کہ انہوں نے جی ایچ کیو کے سامنے پرامن احتجاج کی کال دی تھی جسے بغاوت بنا دیا گیا۔ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان پر کیسز ختم ہونا شروع ہوئے تو انہیں ملٹری جیل بھیجنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان پہلے سے ہی ملٹری جیل میں ہیں اور انہیں بھی نو مئی کے مقدمات میں ملٹری جیل بھیجا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے جھوٹا بیان دیا کہ وہ جیل میں وی آئی پی کمرے میں ہیں۔ عمران خان نے مزید کہا کہ 8 فروری کو جھوٹ پر جھوٹ بولا جا رہا ہے اور پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کی ریویو پٹیشن پر چیف جسٹس کو جلدی ہے، جبکہ ان کی 25 مئی کی پٹیشن پر سماعت نہیں ہو رہی۔

عمران خان نے بتایا کہ توشہ خانہ ریفرنس میں نیب نے ایک کروڑ 80 لاکھ کے ہار کی قیمت تین ارب 18 کروڑ روپے لگائی تھی، جبکہ انہوں نے 50 فیصد رقم ادا کر کے 90 لاکھ روپے میں ہار خریدا تھا۔ انہوں نے سوال کیا کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری کے توشہ خانہ ریفرنسز کی سماعت کیوں نہیں ہو رہی۔

انہوں نے کہا کہ وزیرآباد میں انہیں گولیاں لگنے کے بعد جنرل فیصل کا نام لیا تھا، لیکن کوئی احتجاج نہیں ہوا تھا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ 14 مارچ کو میرے گھر پر حملہ ہوا اور 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں ایک دفعہ پھر پیشی کے موقع پر پولیس ان پر حملہ آور ہوئی۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ان کے پرامن احتجاج کو بغاوت بنا دیا گیا اور 16 لوگوں کو شہید کیا گیا، 3 کی ٹانگیں کاٹی گئیں اور 10 ہزار لوگوں کو اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا خیال تھا کہ انہیں گرفتار کیا جائے تو پارٹی ٹوٹ جائے گی۔

انہوں نے موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے آئی پی پیز کے ساتھ مہنگے معاہدے کیے جس کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں کنٹرول سے باہر ہیں۔ عمران خان نے پارٹی کے سینٹرل آفس پر پولیس چھاپے اور گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوریت کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ ملک میں کس کی حکومت ہے اور خیبر پختونخوا کے حالات قابو سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ لانے سے بہتر ہے ملک میں سیدھا مارشل لا لگا دیا جائے کیونکہ موجودہ بحرانوں سے نکلنے کا واحد حل صاف شفاف انتخابات ہیں۔

سابق وزیر اعظم عمران خان (Former PM Imran Khan) نے کہا کہ انہوں نے کوئی غلطی نہیں کی لہٰذا معافی مانگنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو جنرل فیض نے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مل کر تعینات کروایا تھا اور جنرل فیض وہی کرتا تھا جو قمر باجوہ کہتا تھا۔

غیرملکی جریدے میں چھپنے والے انٹرویو کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ وہ اپنے وکلا کو کچھ پوائنٹس بتا دیتے ہیں اور اسی بنیاد پر انٹرویو چھپتا ہے۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔