لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری: ڈیجیٹل دہشت گردی اور بنوں واقعے کی تفصیلات

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری (DG ISPR Lt Gen Ahmed Sharif Chaudhry)‌ نے کہا ہے کہ انتہائی سنجیدہ معاملات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، عزمِ استحکام بھی اسی کی ایک مثال ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک سیاسی مافیا اسے متنازع بنانے کی کوشش کر رہا ہے اور فوج دہشت گردوں اور ڈیجیٹل دہشت گردوں کے خلاف کھڑی ہے۔

پریس کانفرنس میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے وضاحت کی کہ عزم استحکام ایک مربوط مہم ہے، نہ کہ کوئی فوجی آپریشن۔ انہوں نے بتایا کہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں 2021 کے نظرثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لیا گیا، جس میں تمام متعلقہ وزراء، وزرائے اعلیٰ، چیف سیکریٹریز اور سروسز چیفس موجود تھے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اس بات پر زور دیا کہ عزم استحکام پر سیاست کی جا رہی ہے اور ایک مضبوط لابی اس مہم کے مقاصد کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کے بقول، دہشت گردی کے خلاف جنگ شدت کے ساتھ لڑی گئی اور 16 ہزار مدارس رجسٹرڈ ہیں، جبکہ اب بھی 50 فیصد مدارس رجسٹرڈ نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بڑھتے ہوئے جھوٹ اور پروپیگنڈے کی وجہ سے میڈیا سے مکالمہ بڑھایا جائے گا، کیونکہ پاک فوج کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

پریس کانفرنس میں بنوں واقعے کی فوٹیج بھی دکھائی گئی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بہت سے مظاہرین کے پاس اسلحہ تھا۔ بنوں واقعے میں 8 جوان شہید ہوئے اور تمام دہشت گردوں کو مار دیا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر (DG ISPR) نے کہا کہ 9 مئی کے واقعے کے بعد ایک انتشاری ٹولے نے پروپیگنڈا شروع کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہجوم کو کنٹرول کرنا فوج کی نہیں بلکہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل دہشت گردوں کو قانون کے مطابق سزا دے کر روکا جائے گا۔ ایک خارجی ٹولہ افغانستان میں بیٹھا ہے اور بھارت پاکستان کی فوج اور اداروں کو کمزور کرنے کی تاک میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان نے 22 ہزار 409 چھوٹے بڑے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے ہیں، جس میں 31 انتہائی مطلوب دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم شہید ہونے والے بہادر جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے فلسطین کے مسئلے پر حکومت اور فوج کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں جو ہو رہا ہے وہ نسل کشی ہے اور پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے پاکستانی عوام کے جذبات کی ترجمانی کی۔ 1118 ٹن امداد غزہ بھیجی جا چکی ہے اور فلسطین میں نسل کشی کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔