انصاف میں تاخیر، انصاف سے انکار ہے

سوئٹزرلینڈ کی عدلیہ کی مثالی کارروائی: ہندوجا فیملی کی سزا اور انصاف کا بول بالا
برطانیہ کی امیر ترین ہندوجا فیملی،(Hinduja family) جن کی کل دولت کا تخمینہ 20 ارب ڈالر ہے، سوئٹزرلینڈ میں مقیم ہے۔ حال ہی میں ایک سوئس عدالت نے 70 سالہ پرکاش ہندوجا اور اس کی بیوی پونم کو ساڑھے چار سال جبکہ ان کے 40 سالہ بیٹے اجے اور اس کی بیوی نمرتا کو چار سال قید کی سزا سنائی ہے۔ یہ خبر نہ صرف سوئٹزرلینڈ بلکہ دنیا بھر میں انصاف اور قانون کی حکمرانی کی ایک زندہ مثال بن گئی ہے۔

ہندوجا فیملی (Hinduja family) کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے بھارت سے گھریلو ملازمین منگوائے اور ان سے روزانہ 18 گھنٹے کام کروا کر صرف 700 انڈین روپے بطور تنخواہ دیے۔ ان ملازمین کو باہر جانے کی اجازت بھی نہیں تھی، جو کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں مزدوروں کی کم از کم تنخواہ تقریباً 2800 انڈین روپے فی گھنٹہ ہے، جو کہ ہندوجا فیملی کی دی گئی تنخواہ سے بہت زیادہ ہے۔

یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ سوئٹزرلینڈ کی آزاد عدلیہ نے اس معاملے میں ایک مثالی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے دولت اور اسٹیٹس کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انصاف کیا اور بلا دھڑک سزا سنائی۔ یہ عدالت کا فیصلہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ قانون کے سامنے سب برابر ہیں۔
یہ سزا نہ صرف ہندوجا فیملی (Hinduja family) کے لیے ایک سبق ہے بلکہ دیگر امیر خاندانوں کے لیے بھی ایک وارننگ ہے جو مزدوروں کے حقوق پامال کرتے ہیں۔ یہ واقعہ یہ پیغام دیتا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور قانون کے تحت ہر مجرم کو سزا دی جائے گی۔
سوئٹزرلینڈ کی آزاد عدلیہ کو داد دینی چاہیے جنہوں نے اس معاملے میں سختی سے قانون کی پیروی کی اور انصاف فراہم کیا۔ ایسے معاشرے امن کے گہوارے ہوتے ہیں جہاں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے اور ہر شخص کو اس کے حقوق ملتے ہیں۔
یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ انصاف میں تاخیر، انصاف سے انکار ہے۔ سوئٹزرلینڈ کی عدلیہ نے اس معاملے میں بروقت کارروائی کر کے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ انصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ یہ عدلیہ کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور دیگر ممالک کے لیے بھی ایک مثال ہے۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔