پاکستان تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیر اعظم عمران خان (Imran Khan ) نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مذاکرات کی دعوت کے جواب میں طنزیہ انداز میں کہا ہے کہ ’کیا ہم شہباز شریف سے موسم پر بات کریں‘؟
عمران خان نے کہا کہ اگر یہ حکومت برقرار رہی تو اگلے بجٹ میں ملکی قرضے مزید بڑھ جائیں گے، غربت میں اضافہ ہوگا، ملکی اخراجات بڑھیں گے اور آمدن کم ہو جائے گی۔
ایک صحافی نے پوچھا کہ وزیراعظم نے آپ کو مذاکرات کی دعوت دی ہے، کیا آپ اس کے لیے تیار ہیں؟ عمران خان نے جواب دیا کہ ’کیا ہم شہباز شریف سے موسم پر مذاکرات کریں؟ اس کے پاس مذاکرات کے لیے کچھ ہے ہی نہیں کہ اس سے بات کی جائے۔‘
الیکشن کے حوالے سے عمران خان (Imran Khan ) نے کہا کہ ’انتخابات کو 5 ماہ گزر چکے ہیں لیکن مجھے ابھی تک نہیں معلوم کہ کون جیتا اور کون ہارا؟ امریکہ کی کانگریس نے پاکستانی انتخابات میں بے ضابطگیوں پر قرارداد منظور کی ہے، جس کی حمایت 85 فیصد کانگریس اراکین نے کی۔ دنیا کی سب سے بڑی اور طاقتور اسرائیلی لابی بھی ایسی قرارداد منظور نہیں کروا سکی۔‘
ورلڈکپ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اگر کرکٹ ٹھیک کرنی ہے تو سب سے پہلے محسن نقوی کو نکالیں، جو سفارش پر چل رہا ہے۔
عمران خان (Imran Khan ) نے مزید کہا کہ وہ آج بھی ’ایبسولوٹلی ناٹ‘ کے مؤقف پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی کانگریس نے پوری تحقیق کے بعد یہ قرارداد منظور کی ہے، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کا بھی میرے بارے میں بیان آیا ہے، ملک میں پلڈاٹ، فافن اور پٹن کی رپورٹس میں دھاندلی کی تصدیق کی گئی ہے۔
پارٹی اختلافات کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی میں کوئی فارورڈ بلاک موجود نہیں ہے۔ یہ جماعت اپنے ووٹ کی طاقت پر بنی اور قائم ہے، پی ٹی آئی سے مضبوط جماعت اس وقت ملک میں موجود نہیں اور اس میں کوئی فارورڈ بلاک بن بھی نہیں سکتا۔
پارٹی چھوڑنے والوں کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ کچھ لوگوں نے تشدد کی وجہ سے پارٹی چھوڑی اور کچھ نے فائلیں دیکھ کر، جب میں جیل سے نکلوں گا تو پھردیکھوں گاکہ پارٹی میں کس کی واپسی ہوگی اور کس کی نہیں
سپریم کورٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن کا کردار دیکھے، کسی بھی جمہوریت میں ایک پارٹی کی سیٹ دوسرے کو نہیں دی جاسکتی۔