کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن پر ہونے والا خودکش دھماکہ (Quetta Suicide Attack) ایک خونریز حملہ تھا جس میں 24 افراد جان سے گئے اور 40 سے زائد زخمی ہوئے۔ یہ حملہ صبح کے وقت اس وقت ہوا جب ٹکٹ گھر کے قریب دھماکا کیا گیا، جہاں مسافر ٹرین کی روانگی کے منتظر تھے۔ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس سے نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع ہوا بلکہ کئی افراد شدید زخمی بھی ہوئے، جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔
اس دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم نے قبول کر لی ہے، جو بلوچستان میں اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے بدنام ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق، حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اُڑانے کے لیے سامان کے ساتھ ریلوے اسٹیشن میں داخل ہونے کی کوشش کی، اور خودکش حملہ ہونے کی وجہ سے اس شخص کو روکنا انتہائی مشکل تھا۔ کمشنر کوئٹہ، محمد حمزہ شفقات کے مطابق، دہشت گرد اسٹیشن کے کھلے داخلی راستوں سے داخل ہوا، کیونکہ وہ واک تھرو گیٹس سے نہیں آیا تھا، جس سے اس کے عزائم کو روکنا مشکل تھا۔
اس دھماکے کے نتیجے میں کئی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی زخمی ہوئے، جن میں ریلوے پولیس کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ سی ای او ریلویز نے اس بات کی تصدیق کی کہ دھماکے کے وقت “جعفر ایکسپریس” ٹرین ابھی پلیٹ فارم پر نہیں آئی تھی، لیکن دھماکے کی شدت نے پورے علاقے میں تباہی مچا دی۔ حکام نے اس دھماکے کے فوری بعد علاقے کو سیل کر دیا اور تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
وزیرِ صحت بلوچستان، بخت محمد کاکڑ نے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی اور ڈاکٹروں سمیت تمام طبی عملے کو ہنگامی طور پر طلب کیا۔ انہوں نے عوام سے درخواست کی کہ وہ اسپتالوں میں غیر ضروری رش سے گریز کریں تاکہ طبی سہولتوں کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے خون کے عطیات کی فراہمی کی اپیل بھی کی تاکہ زخمیوں کا بہتر علاج ممکن ہو سکے۔
خودکش دھماکہ (Quetta Suicide Attack) کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیرِ اعظم پاکستان، شہباز شریف نے اس حملے میں جاں بحق ہونے والوں کے لیے مغفرت کی دعا کی اور ان کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیرِ اعظم نے بلوچستان حکومت سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کی اور زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کا یہ حملہ نہتے شہریوں کو نشانہ بنانا انتہائی افسوسناک ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی دھماکے کی شدید مذمت کی اور جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے جے یو آئی کے کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ اسپتال پہنچ کر زخمیوں کی امداد کریں اور علاقے میں امن و سکون کے لیے اپنے فرائض ادا کریں۔
دھماکے کے بعد پورے کوئٹہ شہر میں سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے مزید اپریشنز کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس واقعے نے ایک بار پھر اس بات کو اجاگر کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی اداروں کی کامیاب حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ معصوم شہریوں کا خون نہ بہے اور امن قائم ہو۔
یہ حملہ دہشت گردوں کی جانب سے سافٹ ٹارگٹ کو نشانہ بنانے کی ایک اور مثال ہے، اور اس کے نتیجے میں پورا ملک سوگ میں ڈوبا ہوا ہے۔ حکومتی نمائندے اور عوامی شخصیات اس دہشت گردی کے حملے کی شدید مذمت کر رہے ہیں اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔