عدت میں نکاح کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کے لیے قانونی مشکلات میں اضافہ

بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت میں نکاح کیس (Nikah case in Iddah) میں سزا معطلی کی درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں۔ ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے دس صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ سنایا، جس میں کہا گیا کہ سیکشن 426 قابلِ ضمانت ہے، لیکن مجرم ضمانت کے حقدار نہیں ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ خاتون مجرم بھی ضمانت کی دعویدار نہیں ہوسکتی۔ اس کے علاوہ، جج نے متعدد فراڈ شادی سے متعلق عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا۔

یاد رہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 3 فروری 2024ء کو عدت میں نکاح کرنے پر 7، 7 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی، جسے انہوں نے چیلنج کیا تھا۔ اب عدت میں نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت 2 جولائی کو ہوگی۔

عمران خان پہلے ہی توشہ خانہ اور سائفر مقدمات میں بری ہوچکے ہیں اور 190 ملین پاؤنڈ کیس میں ضمانت حاصل کرچکے ہیں۔ لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد میں 9 مئی کے کیسز میں عمران خان ضمانت پر ہیں۔ ایف آئی اے نے ریاست مخالف ویڈیو ٹویٹ کے معاملے پر دو مرتبہ جیل میں تفتیش کی، لیکن اس معاملے پر کوئی نیا مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔
عدت میں نکاح کیس (Nikah case in Iddah) کا آغاز 25 نومبر 2023ء کو ہوا، جب خاور مانیکا نے سول جج قدرت اللہ کی عدالت میں شکایت درج کرائی۔ اس درخواست کے تحت، جو پینل کوڈ سیکشن 34، 496، اور 496 بی کے تحت تھی، 16 جنوری کو عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد کی گئی

یہ تمام معاملات عمران خان اور ان کی اہلیہ کے لیے قانونی مشکلات کو مزید بڑھاتے ہیں اور ان کی رہائی کا معاملہ پیچیدہ بناتے ہیں۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔