جے یو آئی سربراہ کا پارلیمنٹ میں خطاب: “ملک کا کباڑہ ہو چکا ہے، عوام کی مشکلات میں اضافہ

سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن (Maulana Fazlur Rehman) نے کہا ہے کہ حکومت بجٹ کو عوام دوست سمجھتی ہے مگر حقیقت میں ملک کا کباڑہ کر دیا ہے، اس بجٹ میں سب سے زیادہ زور ٹیکس لگانے پر دیا گیا ہے۔

پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکومت اقلیت کی بنیاد پر چل رہی ہے اور پیپلز پارٹی اس کا حصہ نہیں ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس میں انہوں نے کہا کہ وہ اپنے لوگوں کا مؤقف پیش کرنا چاہتے ہیں، اور تمام دعوؤں کے باوجود ملک کی معاشی صورتحال خراب ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے تاخیر سے آنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسمبلی کے قواعد کے مطابق انہیں اجازت دی گئی ہے تو وہ واک آؤٹ کر دیں گے۔ اس پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے انہیں بات کرنے کی اجازت دی۔ جیسے ہی مولانا فضل الرحمٰن کا خطاب شروع ہوا، سرکاری ٹی وی نے لائیو اسٹریمنگ روک دی۔

مولانا فضل الرحمٰن (Maulana Fazlur Rehman) نے کہا کہ وزیراعظم سفارتی لحاظ سے کامیاب نہیں ہوئے، چین سے آئے مہمانوں نے پاکستان میں عدم استحکام اور خراب سیکیورٹی حالات کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ آپریشن کے ذریعے چین کی بات پوری کی جارہی ہے اور اس پر اسٹیبلشمنٹ کا مؤقف واضح نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کئی آپریشن کیے گئے اور عوام کو اپنے ہی ملک میں ہجرت پر مجبور کیا گیا، ریاست کی شکایتی رویہ کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ سوات سے شمالی وزیرستان تک علاقوں کو خالی کرایا گیا، چمن بارڈر پر 9 ماہ سے لوگ دربدر ہیں، جبکہ افغانستان اسے ڈیورنڈ لائن سمجھتا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ چمن میں لوگ مہینوں سے احتجاج کر رہے ہیں، کیا کسی ملک میں سرحدی علاقوں کے لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا ہے؟ ان لوگوں کے پاس کوئی متبادل روزگار نہیں ہے اور وہ برتن اور گھروں کے دروازے بیچنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سے عوام اپنی جان و مال اور انسانی حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں، ملک میں کاروبار اور روزگار ختم ہو چکا ہے، ہزار ٹیکس بھی لگائیں عوام نہیں دیں گے، حکومت کسی کی بھی ہو حالات یہی رہیں گے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہر شعبے، ہر کمائی اور ہر کاروبار پر ٹیکس لگا دیے گئے ہیں، عوام سوچیں گے انہیں کیا پڑی ہے کہ وہ عالمی مالیاتی اداروں کی جیبیں بھرتے رہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن (Maulana Fazlur Rehman) نے کہا کہ ملک کے بیشتر علاقوں میں صورتحال فاقوں تک پہنچ چکی ہے، متاثرین کو مکان بنانے کے لیے چار لاکھ دیے جارہے ہیں، جو کسی بھی طرح کافی نہیں ہیں، یہ تو محض مذاق ہے، حقیقت میں انہیں چار لاکھ بھی نہیں دیے گئے بلکہ صرف ٹوکن دیے گئے ہیں.

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔