امریکی ایوان نمائندگان کا پاکستان انتخابات پر دھاندلی تحقیقات کی قرارداد منظور

امریکی ایوان نمائندگان نے 8 فروری 2024 کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد مبینہ دھاندلی (Election rigging) اور بے ضابطگیوں کی غیر جانبدار تحقیقات کے حق میں بھاری اکثریت سے ایک قرارداد منظور کی۔ سعودی خبر رساں ادارے ’عرب نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے عام انتخابات پولنگ کے دن موبائل انٹرنیٹ کی بندش، انتخابی مہم کے دوران گرفتاریوں، تشدد، اور نتائج میں غیر معمولی تاخیر جیسے عوامل سے متاثر ہوئے۔ ان واقعات کی بنا پر انتخابات کی شفافیت پر سوالات اٹھائے گئے۔

انتخابات میں دھاندلی(Election rigging) کے الزامات سب سے زیادہ قوت کے ساتھ سابق وزیر اعظم عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی طرف سے اٹھائے گئے۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو اپنا انتخابی نشان ’بلا‘ چھن جانے کے باعث عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے شرکت کرنا پڑی۔ قانونی جنگ کے بعد الیکشن اتھارٹی نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو بھی غیر قانونی قرار دیا۔

پولنگ کے دوران عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی قیادت پابند سلاسل تھی، تاہم ان کے حمایت یافتہ امیدوار سب سے زیادہ تعداد میں کامیاب ہو کر قومی اسمبلی میں پہنچے۔

امریکی ایوان میں 7 کے مقابلے میں 368 ارکان نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جس میں مداخلت اور بے ضابطگیوں کے دعووں کی مکمل اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں پاکستان کے عوام کو جمہوری عمل میں حصہ لینے کی کوششوں کو دبانے کی کوششوں کی مذمت کی گئی، جن میں ہراساں کرنا، دھمکانا، تشدد، بلا جواز حراست، انٹرنیٹ اور مواصلاتی ذرائع تک رسائی میں پابندی شامل ہے۔

ہاؤس ریزولوشن 901 میں کہا گیا کہ یہ قرارداد جمہوریت اور انسانی حقوق کے حوالے سے حمایت کے اظہار کے لیے ہے۔ قرارداد میں پاکستانی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ جمہوری اور انتخابی اداروں، انسانی حقوق، اور قانون کی بالادستی برقرار رکھے۔ حکومت کو قانونی طریقہ فراہم کرنے کی بنیادی یقین دہانی، صحافت کی آزادی، جلسہ کرنے کی آزادی اور پاکستان کے عوام کی آزادی اظہار رائے کا احترام کرنے پر زور دیا گیا۔

قرار داد میں پاکستان کے عدالتی، سیاسی یا انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کی ہر کوشش کی سختی سےمذمت کی گئی۔

اس پیش رفت پر رد عمل دیتے ہوئے واشنگٹن میں موجود ولسن سینٹر کے ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کگلمین نے کہا کہ قرارداد کے حق میں دیے جانے والے ووٹوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ایوان کے 85 فیصد اراکین نے اس ووٹنگ میں شرکت کی، جن میں سے 98 فیصد نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جو کہ ایک انتہائی اہم بات ہے۔
مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔