علی امین گنڈاپور کی بریفنگ ناکام، پی ٹی آئی ارکان فوجی آپریشن پر دو حصوں میں تقسیم

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان پارلیمنٹ کے اجلاس کی اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی ہے۔ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے ارکان (PTI members) قومی اسمبلی اور سینیٹرز کا اجلاس کے پی ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

ذرائع کے مطابق، اس اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے ارکان پارلیمنٹ کو اپیکس کمیٹی اور بانی پی ٹی آئی سے ہونے والی ملاقات پر بریفنگ دی۔ علی امین گنڈاپور کی 35 منٹ طویل بریفنگ کے دوران اکثریتی ارکان وزیراعلیٰ کے خیالات سے متفق نہ ہوئے۔

ذرائع کے مطابق، اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں فوجی آپریشن کی کھل کر مخالفت نہ کرنے پر ارکان اسمبلی علی امین گنڈاپور سے ناراض ہوگئے۔ دوران اجلاس بریفنگ میں علی امین گنڈاپور نے وضاحت کی کہ اجلاس میں صرف استحکام پاکستان اور سیکیورٹی مسائل سے متعلق بات چیت ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں آپریشن کی تفصیلات سامنے آنے کا انتظار کرنا چاہیے۔ انہوں نے ارکان سے کہا کہ آپریشن کی مخالفت کرنے سے پہلے اس کی تفصیلات کا جائزہ لینا ضروری ہے۔

ذرائع کے مطابق، اجلاس کے دوران عمر ایوب، بیرسٹر گوہر، اسد قیصر اور شاندانہ گلزار سمیت کئی سینیٹرز اور رہنماؤں نے فوجی آپریشن کی مخالفت کی۔ ان کا مؤقف تھا کہ بغیر کسی تفصیلات کے، فوجی آپریشن کی حمایت کرنا درست نہیں ہوگا۔

دوسری جانب، شبلی فراز اور بیرسٹر سیف نے علی امین گنڈاپور کے موقف کی تائید کی اور ان کی بات سے اتفاق کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فوجی آپریشن کے حوالے سے فیصلے میں جلد بازی سے گریز کرنا چاہیے اور مکمل تفصیلات سامنے آنے تک انتظار کرنا چاہیے۔

اس اجلاس کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد پی ٹی آئی کے ارکان پارلیمنٹ میں اختلافات مزید واضح ہوگئے ہیں۔ یہ اجلاس اس وقت ہوا جب ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال بدتر ہوتی جارہی ہے اور مختلف حلقوں کی طرف سے فوجی آپریشن کے حوالے سے مختلف رائے سامنے آرہی ہیں۔

اجلاس کے بعد، پی ٹی آئی کے ارکان (PTI members) پارلیمنٹ کی مختلف رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے پارٹی قیادت کو ایک مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں سیکیورٹی کے مسائل کا مؤثر طریقے سے حل نکالا جاسکے۔