جنوبی کوریا (South Korea) کے صدر یون سوک یول (Yoon Suk Yeol) نے ایک غیر متوقع اقدام کرتے ہوئے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا، تاہم یہ اعلان صرف 6 گھنٹوں کے اندر واپس لے لیا گیا، جس نے سیاسی حلقوں اور عوام کو حیرت میں ڈال دیا۔
44 سال بعد آئین کے آرٹیکل 77 کے تحت صدر نے اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے مارشل لا کا نفاذ کیا، جو جنوبی کوریا (South Korea) کی تاریخ میں ایک اہم اور نادر واقعہ ہے۔ 1948 سے اب تک یہ ملک 17 بار مارشل لا کی زد میں آیا ہے، جس میں 12 مواقع پر ایمرجنسی مارشل لا نافذ کیا گیا۔
صدر کے اس فیصلے نے قوم کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، صدر یون سوک یول کے اچانک فیصلے پر عوام اور پارلیمنٹ دونوں نے شدید ردعمل ظاہر کیا۔ سیول کی سڑکوں پر ہزاروں مظاہرین نکل آئے، جنہوں نے صدر کی گرفتاری اور فیصلے کی وضاحت کا مطالبہ کیا۔
پارلیمنٹ کی طرف سے سخت مزاحمت اور عوامی دباؤ نے صدر کو مجبور کیا کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لے لیں۔ صرف 6 گھنٹوں کے مختصر دورانیے کے بعد مارشل لا ختم کرنے کا اعلان کیا گیا، جو ایک ریکارڈ مدت تصور کیا جا رہا ہے۔
یہ واقعہ جنوبی کوریا کی سیاسی تاریخ میں نہ صرف ایک منفرد موڑ کی حیثیت رکھتا ہے بلکہ حکومت اور عوام کے درمیان تعلقات پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مستقبل میں صدر کے اختیارات کے استعمال پر سوالیہ نشان بن سکتا ہے۔