پاکستان ریلوے (Pakistan Railways) نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 5 ماہ کے دوران مسافر ٹرینوں اور مال گاڑیوں کی مدد سے 33 ارب روپے کی ریکارڈ آمدن حاصل کی ہے، جو ادارے کی تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔ ترجمان ریلوے کے مطابق، گزشتہ سال اسی مدت میں یہ آمدن 19 ارب روپے تھی، جس سے اس سال کی کارکردگی میں نمایاں بہتری ظاہر ہوتی ہے۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) پاکستان ریلوے،(Pakistan Railways) عامر علی بلوچ نے خوشخبری دیتے ہوئے کہا کہ مارچ 2025 تک کراچی سے پشاور تک مین لائن-ون (ایم ایل ون) منصوبے پر گراؤنڈ ورک کے آغاز کا قوی امکان ہے۔
ایم ایل ون منصوبہ:
ایم ایل ون، کراچی سے پشاور تک 1872 کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک پر مشتمل ہے، جو پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے فیز 2 کا حصہ ہے۔ اس منصوبے پر مرحلہ وار عمل درآمد کے لیے 6.8 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔ پہلا مرحلہ کراچی سے ملتان اور دوسرا ملتان سے پشاور تک مکمل ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس پاکستان نے چین سے ایم ایل ون اور کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) منصوبوں کی رفتار تیز کرنے کی درخواست کی تھی تاکہ دونوں ممالک کے درمیان طے شدہ معاہدے پر جلد عملدرآمد کیا جا سکے۔
ریلوے کی کارکردگی میں بہتری:
لاہور سے جاری کردہ بیان میں سی ای او عامر علی بلوچ نے کہا کہ ریلوے نے گزشتہ سال اسی دورانیے میں 29 ارب روپے کمائے تھے، جبکہ اس سال اس میں 4 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ ان کے مطابق، یہ اضافہ مسافر ٹرینوں اور مال گاڑیوں کی بہتر کارکردگی کی بدولت ممکن ہوا۔
سی پیک کا سنگ میل:
ایم ایل ون منصوبہ پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط اقتصادی تعاون کی ایک روشن مثال ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان کی معیشت کو سہارا دے گا بلکہ سفری اور مال بردار سہولیات کو بھی جدید خطوط پر استوار کرے گا۔