امیر جماعت اسلامی، حافظ نعیم الرحمٰن ( Hafiz Naeem ur Rehman) نے کہا ہے کہ رات کی تاریکی میں عدلیہ پر قبضہ کرنے کے لیے آئینی ترمیم کی گئی ہے۔
ایک پریس کانفرنس میں حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ چیف جسٹس کی تقرری کا اختیار پارلیمانی کمیٹی اور وزیر اعظم کو دینا عدلیہ کی آزادی کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان عدلیہ کی مکمل آزادی کی ضمانت دیتا ہے، لیکن یہ افسوسناک ہے کہ مفتی محمود کے فرزند اور بھٹو کے نواسے نے آئین کی پاسداری کی بجائے اس کی خلاف ورزی کی۔
انہوں نے پارلیمنٹ کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان فارم 47 کے ذریعے وجود میں آیا ہے۔ نواز شریف نے 70 ہزار جعلی ووٹ لکھوا کر کامیابی حاصل کی، اور ان کی بیٹی بھی شکست کھا چکی ہے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ 22 نشستوں میں سے ایم کیو ایم ایک بھی نہیں جیت سکی، اور آج عدلیہ پر پی ڈی ایم کا تیسرا حملہ ہوا ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کا بائیکاٹ کرنے کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مثبت قدم تھا اور بہتر ہوتا کہ وہ ابتدا میں ہی مذاکرات کا حصہ نہ بنتے۔ ہم اس ترمیم کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے مشاورت کر رہے ہیں، اور اگر اعلیٰ عدلیہ میں تقسیم نہ ہوتی تو ہمیں آج یہ حالات نہ دیکھنے پڑتے۔ انہوں نے کہا کہ جب ججز سیاسی جماعتوں کے ترجمان بن جائیں گے، تو عدلیہ کی ساکھ پر سوال اٹھنا فطری ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن ( Hafiz Naeem ur Rehman) نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ جب مولانا فضل الرحمٰن حکومت میں شامل ہو چکے ہیں تو اب پی ڈی ایم کی قیادت کون کر رہا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کا پاکستان آنا اتنا بڑا مسئلہ نہیں، جتنا بڑا مسئلہ نواز شریف کا کشمیر کے مسئلے کو پس پشت ڈال کر بھارت سے مذاکرات کی بات کرنا ہے۔
مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔