آئینی ترمیم: پی ٹی آئی وفد نے مولانا فضل الرحمان سے مزید وقت مانگ لیا-

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پانچ رکنی وفد کو مولانا فضل الرحمان ( Maulana Fazal ur Rehman ) کی مداخلت کے بعد اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت ملی۔ ملاقات کا مقصد آئینی ترامیم پر مشاورت تھا، اور اس دوران پی ٹی آئی وفد نے بانی پی ٹی آئی سے آئینی ترامیم پر تفصیلی بات چیت کی۔

اسلام آباد میں 26ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے مشاورت کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ عمران خان سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی وفد فوراً مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچا، جہاں بانی پی ٹی آئی کی ملاقات پر مولانا کو اعتماد میں لیا گیا اور انہیں عمران خان کا پیغام پہنچایا گیا۔ اس پیغام میں بتایا گیا کہ عمران خان نے آئینی ترامیم پر مزید مشاورت کے لیے پیر تک وقت مانگا ہے۔

پی ٹی آئی وفد اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات
پی ٹی آئی کا وفد، جس میں بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ، علی ظفر، اسد قیصر، اور حامد رضا شامل تھے، پہلے مولانا فضل الرحمان ( Maulana Fazal ur Rehman ) کی رہائش گاہ پہنچا تھا۔ وہاں انہوں نے شکایت کی تھی کہ انہیں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ مولانا کی مداخلت کے بعد ملاقات ممکن ہوئی، جس کے بعد پی ٹی آئی وفد نے آئینی ترمیم پر تفصیلی مشاورت کی اور مولانا فضل الرحمان کو اس کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمان سے آئینی ترامیم پر مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور واضح کیا کہ وہ پیر تک مزید وقت چاہتے ہیں تاکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے مکمل مشاورت کی جا سکے۔

صدر مملکت کی ممکنہ ملاقات
اس ملاقات کے بعد صدر مملکت کی بھی مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ آمد متوقع ہے۔ صدر مملکت کے پروٹوکول کا بندوبست پہلے سے کیا جا چکا ہے، اور مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ اس دوران پنجاب کے نگران وزیرِ اعلیٰ محسن نقوی اور اسحاق ڈار بھی وہاں پہنچ چکے ہیں۔

پیپلز پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کی ملاقات
مولانا فضل الرحمان کے گھر سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ پیپلز پارٹی کا ایک وفد بھی مولانا کی رہائش گاہ پر پہنچا، جس میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، نوید قمر، مرتضیٰ وہاب، اور شیری رحمان شامل تھے۔ اس ملاقات کے دوران بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل بھی وہاں موجود تھے، اور آئینی ترامیم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ سیاسی ہلچل اس وقت مزید بڑھ گئی جب پی ٹی آئی کے وفد کے بعد صدر مملکت کی بھی مولانا فضل الرحمان کے گھر آمد متوقع ہوئی، جس سے سیاسی حالات میں تیزی آ رہی ہے۔

پس منظر: آئینی ترمیم پر مشاورت
اس سے قبل شہباز شریف بھی بغیر کسی پروٹوکول کے مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچے تھے، لیکن ان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات ناکام ہوئے تھے۔ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے غیرسنجیدہ رویے پر سخت ردعمل دیا تھا اور کہا تھا کہ اگر حکومت نے رویہ تبدیل نہ کیا تو وہ مشاورت کا عمل روک دیں گے۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔