سعودی عرب نے اپنے وژن 2030 کے تحت سالانہ 100 ملین سیاحوں (100 million tourists) کو مدعو کرنے کا ہدف سات سال قبل ہی پورا کر لیا ہے، جیسا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی 2024 کی سالانہ رپورٹ میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب کی سیاحت کی آمدنی 2023 میں 36 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، جس میں سیاحت سے حاصل ہونے والی آمدنی میں 38 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سیاحت کے شعبے کی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں براہ راست اور بلاواسطہ شراکت داری 11.5 فیصد رہی ہے، اور یہ توقع ہے کہ 2034 تک یہ شراکت داری 16 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
یہ ترقی مضبوط داخلی طلب اور بڑھتی ہوئی بین الاقوامی آمدورفت کے باعث ہوئی ہے۔ غیر مذہبی سیاحت میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے، جس میں تفریحی سفر اور دوستوں اور رشتہ داروں کے دورے شامل ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر ہونے والی بڑی تقریبات جیسے فارمولا ون، 2027 ایشین کپ، اور 2030 عالمی نمائش بھی اس ترقی میں مزید اضافہ کریں گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاحت نے سعودی عرب کے خدمات کے توازن کو سرپلس میں تبدیل کر دیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ ملک اب بین الاقوامی زائرین سے زیادہ آمدنی حاصل کر رہا ہے جتنا کہ وہ بیرونی سیاحت پر خرچ کرتا ہے۔ اگرچہ بیرونی سیاحت میں کمی آئی ہے، سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں نے کورونا کے بعد تفریحی خرچ میں اضافہ کیا ہے۔
سفر، ثقافت، کھانے اورمشروبات جیسی مختلف صنعتوں میں اضافے نے بھی سیاحت میں اضافے میں کردار ادا کیا ہے۔ درعہ گیٹ اور ریڈ سی گلوبل جیسے منصوبے اس ترقی میں شامل ہیں۔
سعودی عرب نے سیاحت کو فروغ دینے کے لیےعالمی سطح پر اہم حکومتی اقدامات، بین الاقوامی مارکیٹنگ، اور عالمی پلیٹ فارم کے ساتھ شراکت داری پر زور دیا ہے۔ ای-ویزا پروگرام، جو 66 ممالک میں دستیاب ہے، بین الاقوامی زائرین کے لیے رسائی کو بہتر بناتا ہے، جبکہ نئے بین الاقوامی ہوائی اڈے اور توسیع شدہ سڑکوں اور ریلوے نیٹ ورکس میں سرمایہ کاری نے بھی اس شعبے کی ترقی کو سپورٹ کیا ہے۔
سعودی عرب نے 2030 تک سالانہ 100 ملین سیاحوں ک(100 million tourists ) و مدعو کرنے کا جو ابتدائی ہدف مقرر کیا تھا، اسے سات سال پہلے ہی حاصل کر لیا ہے۔ اب سعودی عرب نے 2030 تک 150 ملین سیاحوں کو مدعو کرنے کا نیا ہدف مقرر کیا ہے، جو کہ عالمی سطح پر سیاحتی منزل بننے کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے۔