18 کھرب 87 ارب روپے کا سالانہ بجٹ پیش، وزیر خزانہ کی معاشی استحکام کی یقین دہانی

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے 25-2024 کے لیے 18 کھرب 87 ارب روپے سے زائد کا سالانہ بجٹ (Annual Budget 2024-25) پیش کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت ایوان زیریں کے اجلاس میں تلاوت قرآن پاک اور قومی ترانے کے بعد بجٹ اجلاس شروع ہوا۔ وزیراعظم شہباز شریف بھی ایوان میں موجود تھے جب وزیر خزانہ نے بجٹ پیش کیا۔

وزیر خزانہ نے اپنی تقریر میں سابق حکومت کے اسٹینڈ بائی معاہدے کی تعریف کی اور کہا کہ اس معاہدے سے معاشی استحکام اور مہنگائی میں کمی آئی۔ انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی شرح سود میں کمی اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی سے عوام کو ریلیف ملا ہے۔

بجٹ میں بتایا گیا کہ اگلے سال کا بجٹ خسارہ 8 ہزار 500 ارب روپے اور رواں مالی سال کا بجٹ خسارہ 8 ہزار 388 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔ وفاقی حکومت کا ٹیکس ریونیو کا ہدف 12 ہزار 970 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 4 ہزار 845 ارب روپے ہے۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اور پینشن میں 22 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ دفاع کے لیے 2 ہزار 122 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت بحران سے نکل چکی ہے اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ زراعت کے شعبے میں بھی اہم اصلاحات کا اعلان کیا گیا ہے۔

فائلرز اور نان فائلرز پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے اور کم سے کم ماہانہ تنخواہ 32 ہزار سے بڑھا کر 36 ہزار کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے احتجاج اور نعرے بازی کی۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے 25-2024 کا سالانہ بجٹ (Annual Budget 2024-25) پیش کیا جس میں مختلف شعبوں میں اخراجات، ٹیکس اہداف اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی تجاویز شامل ہیں۔ بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کا احتجاج بھی دیکھنے میں آیا۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔