پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان (Imran Khan) کو انسداد دہشت گردی عدالت لاہور سے ایک اور بڑا دھچکا پہنچا ہے، جہاں جناح ہاؤس حملے سمیت 8 مختلف مقدمات میں ان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں۔ عدالت نے یہ فیصلہ جج منظر علی گل کی سربراہی میں سنایا، جو ان کیسز کی تفصیلی سماعت کے بعد دیا گیا۔
یہ مقدمات مئی 2023 کے ہنگامہ خیز واقعات سے جڑے ہیں، جب عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ ان مظاہروں کے دوران سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا، جن میں جناح ہاؤس، عسکری ٹاور اور شادمان تھانے کو جلانے کے واقعات شامل ہیں۔ ان واقعات کے تناظر میں عمران خان اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں پر کئی مقدمات درج کیے گئے تھے، جن میں دہشت گردی، بغاوت، اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات شامل ہیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ ان مقدمات میں موجود شواہد اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ ملزمان کے خلاف مزید تفتیش کی ضرورت ہے اور انہیں ضمانت پر رہا کرنا تحقیقات میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ استغاثہ نے بھی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیسز قومی سلامتی سے متعلق ہیں اور ان میں ملزمان کو کسی بھی قسم کی رعایت دینا انصاف کے اصولوں کے منافی ہوگا۔
دوسری جانب عمران خان (Imran Khan) کے وکلا نے عدالت کے فیصلے کو سیاسی بنیادوں پر ہونے والا عمل قرار دیا ہے اور اس کے خلاف اپیل کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ ان کے حامیوں نے بھی اس فیصلے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔
یہ فیصلے ایک ایسے وقت میں آئے ہیں جب عمران خان پہلے ہی کئی دیگر مقدمات میں قانونی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس صورتحال نے نہ صرف ان کی سیاست بلکہ پی ٹی آئی کی عوامی مقبولیت پر بھی گہرے اثرات ڈالے ہیں، جبکہ سیاسی ماحول مزید کشیدگی کی جانب بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔