دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے سیاسی اور فوجی قیادت کا متحدہ محاذ

نیشنل ایپکس کمیٹی (National Apex Committee) نے بلوچستان میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف بھرپور فوجی آپریشن کی منظوری دیتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی مہم کو دوبارہ متحرک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اجلاس کی صدارت وزیر اعظم شہباز شریف نے کی، جس میں وفاقی وزراء، وزرائے اعلیٰ، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے واضح کیا کہ ان کے اور آرمی چیف کے لیے سب سے اہم ترجیح دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے۔

اجلاس میں ملک کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال اور اہم چیلنجز پر شرکا کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ شرکا کو مذہبی انتہا پسندی، تخریب کاری، اور دہشت گردی کے نیٹ ورکس کے خلاف جاری اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ متحدہ قومی بیانیے اور سیاسی اتفاق رائے کے ذریعے ان چیلنجز کا مؤثر مقابلہ کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ وقت قومی اتحاد کا ہے، اور ملک مزید سیاسی انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو عناصر پاکستان کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ بن رہے ہیں، انہیں سخت نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب کو مل کر حصہ لینا ہوگا۔ اجلاس کے دوران نیکٹا کو فعال کرنے اور قومی و صوبائی سطح پر انٹیلیجنس فیوژن اور تھریٹ اسسمنٹ سینٹر کے قیام پر بھی اتفاق کیا گیا تاکہ انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔

اجلاس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان قریبی تعاون کو یقینی بنانے کے لیے ضلعی سطح پر کوآرڈینیشن کمیٹیوں کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ مزید یہ کہ انسداد دہشت گردی کی مہم کو کامیاب بنانے کے لیے سفارتی، سیاسی، معلوماتی، انٹیلیجنس، اور فوجی سطح پر مربوط حکمت عملی اپنانے پر زور دیا گیا۔

ایپکس کمیٹی (National Apex Committee) نے بلوچستان میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں جیسے مجید بریگیڈ، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف)، اور بی آر اے ایس کے خلاف جامع فوجی کارروائی کی منظوری دی۔ یہ تنظیمیں بیرونی طاقتوں کے اشارے پر پاکستان کی معاشی ترقی کو نقصان پہنچانے اور عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ آرمی چیف نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا کہ پاک فوج قومی سلامتی کے تحفظ اور امن کے قیام کے لیے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔

وزیر اعظم نے اجلاس کے اختتام پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت دی کہ انسداد دہشت گردی کے اقدامات کو تیز کریں اور ان کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے پاکستان کی خودمختاری، شہریوں کے تحفظ، اور معاشی و سماجی استحکام کو ترجیح دیتے ہوئے پائیدار اقدامات کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔