پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے بھارتی ٹیم کی چیمپئنز ٹرافی 2025 (Champions Trophy 2025) میں شرکت کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ پاکستان آئی سی سی کے جواب کا انتظار کر رہا ہے۔ لاہور میں قذافی اسٹیڈیم کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا، “اگر بھارت کو کوئی خدشہ ہے تو ہم ان سے بات کرنے اور ان کے تحفظات دور کرنے کو تیار ہیں۔ کرکٹ اور سیاست کو الگ رکھنا ضروری ہے۔”
آئی سی سی سے رابطہ برقرار: محسن نقوی نے تصدیق کی کہ پی سی بی نے آئی سی سی کو خط لکھ کر صورتحال واضح کرنے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی عدم شرکت کی صورت میں آئی سی سی کو 50 کروڑ ڈالرز کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ “ہم نے اپنی حکومت کے مؤقف سے آئی سی سی کو آگاہ کر دیا ہے اور اپنی عزت و وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،” نقوی نے کہا۔
براڈکاسٹرز کا دباؤ اور مالی نقصان: بھارتی براڈکاسٹرز نے پاک بھارت میچ نہ ہونے کی صورت میں 3.2 ارب ڈالرز کے معاہدے میں کمی کا عندیہ دیا ہے۔ براڈکاسٹرز نے آئی سی سی سے پاک بھارت میچ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے، بصورت دیگر ان کی نشریاتی آمدنی میں بھاری نقصان ہوگا۔
چیمپئنز ٹرافی 2025 (Champions Trophy 2025) کے انتظامات اور شیڈول: محسن نقوی نے قذافی اسٹیڈیم میں جاری تزئین و آرائش کے کام کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور یقین دہانی کرائی کہ تمام تیاریوں کو وقت پر مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے عاقب جاوید کو عبوری کوچ کی حیثیت سے ذمہ داری دینے کا عندیہ دیا، تاکہ وائٹ بال کرکٹ کی قیادت کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔
ہائبرڈ ماڈل مسترد: پی سی بی نے ہائبرڈ ماڈل کی تجویز کو پہلے ہی مسترد کر دیا ہے، جس میں بھارتی ٹیم کے میچز پاکستان سے باہر کھیلے جانے کی تجویز دی گئی تھی۔ محسن نقوی نے کہا، “ہم چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں خیریت سے منعقد کرنے کے لیے پرعزم ہیں، اور تمام کوالیفائی کرنے والی ٹیمیں ہمارے ملک میں کھیلنے کے لیے تیار ہیں۔”
تاریخی موقع: پاکستان کو 1996 کے ورلڈکپ اور 2008 کے ایشیا کپ کے بعد پہلی بار چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی ملی ہے۔ یہ ایونٹ 19 فروری سے 19 مارچ 2025 تک کراچی، لاہور، اور راولپنڈی میں کھیلا جائے گا، جہاں پاکستان دفاعی چیمپئن کے طور پر حصہ لے گا۔