اعظم سواتی کی عدالت کے باہر سخت گفتگو: “پاکستان کو عدالتی انصاف چاہیے، ظلم نہیں

راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے موٹر وے ٹھٹہ خلیل پر ہونے والی ہنگامہ آرائی کے مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی (PTI leader Azam Swati) کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔

گزشتہ روز اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی )PTI leader Azam Swati) کی مختلف مقدمات میں ضمانت منظور کی تھی، جس کے بعد انہیں آج صبح اٹک جیل سے رہا کیا گیا۔ تاہم رہائی کے فوری بعد ٹیکسلا پولیس نے انہیں دوبارہ حراست میں لے لیا۔

انسدادِ دہشتگردی عدالت راولپنڈی میں جج امجد علی شاہ نے کیس کی سماعت کی، جہاں پولیس نے اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ کے لیے 14 روز کی درخواست کی۔ عدالت نے پولیس کی درخواست مسترد کرتے ہوئے صرف دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا اور اعظم سواتی کو 7 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔ سماعت کے بعد ٹیکسلا پولیس اعظم سواتی کو لے کر عدالت سے روانہ ہو گئی۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ اعظم سواتی ٹھٹہ خلیل ہنگامہ آرائی کے مقدمے میں مطلوب تھے اور ان پر مختلف تھانوں میں توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کے کیسز درج ہیں۔

عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت انسدادِ دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی نے ملک میں قانون کی بالادستی پر سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا، “اگر اس ملک میں قانون ہوتا تو مجھے یوں ہتھکڑیاں نہ لگتیں۔ میرا لیڈر جیل میں ہے، بشریٰ بی بی پر الزامات ہیں، جبکہ نواز شریف، شہباز شریف اور آصف علی زرداری جیسے افراد آزاد گھوم رہے ہیں۔”

اعظم سواتی نے مزید کہا کہ یہ ظلم ختم ہوگا اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی قیادت میں پاکستان دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگا۔ انہوں نے ملکی حالات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج باہر جانے والے پاکستانی کو اپنی شناخت پر حیرت ہوتی ہے۔

اعظم سواتی کی رہائی کے فوراً بعد انہیں دوبارہ حراست میں لیا گیا، جس پر پی ٹی آئی کے رہنما کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حالات پاکستانی عوام کے لیے شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں اور ایسے اقدامات سے قانون کی حکمرانی کمزور ہو رہی ہے۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔