چیف جسٹس کے تقرر کا پارلیمانی نظام، لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا سپریم کورٹ میں بڑا اقدام

لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن (Lahore High Court Bar Association) نے وکیل حامد خان کے ذریعے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔ اس درخواست میں لاہور ہائیکورٹ بار نے 26ویں آئینی ترمیم کو آئین پاکستان کے بنیادی اصولوں سے متصادم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عدلیہ کی آزادی، آئین کی بنیادی خصوصیات میں شامل ہے، اور اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تقرری کا اختیار ایگزیکٹو یا مقننہ کو دینا اس اصول کو کمزور کر سکتا ہے۔ درخواست میں جوڈیشل کمیشن میں غیر عدالتی اراکین کی اکثریت سے ججز کے تقرر کے عمل کو سیاست زدہ کرنے کے خدشات کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ بار (Lahore High Court Bar) نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کرے گی، جس سے سینیارٹی کے اصول کی اہمیت ختم ہو جائے گی اور ججز کی تعیناتی میں مخصوص نظریات کے حامل افراد کو آگے لایا جائے گا۔

درخواست میں وفاقی سیکرٹری قانون، سیکرٹری جوڈیشل کمیشن، صدر پاکستان، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو فریق بنایا گیا ہے، اور عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ درخواست کے فیصلے تک 26ویں ترمیم کے تحت کیے گئے اقدامات کو روکا جائے۔

درخواست گزار نے دلیل دی کہ اختیارات کی تقسیم اور عدلیہ کی آزادی کے اصول کی پاسداری کے لیے 26ویں آئینی ترمیم کو آئینی اصولوں سے ہم آہنگ کرنا ضروری ہے، اور آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر اس ترمیم کو کالعدم قرار دیا جانا چاہیے۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔