پاکستان اور سعودی عرب نے اقتصادی تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچاتے ہوئے اہم سرمایہ کاری معاہدوں (Investment agreements) پر عمل درآمد شروع کردیا ہے۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح نے وزیر اعظم شہباز شریف کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ سعودی عرب نے پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری 2.2 ارب ڈالر سے بڑھا کر 2.8 ارب ڈالر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ سرمایہ کاری 34 مختلف مفاہمتی یادداشتوں کے تحت ہوگی جو مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دے گی۔
سعودی وزیر کے مطابق، حالیہ دنوں میں کیے گئے 27 معاہدوں پر عمل درآمد کا آغاز ہوچکا ہے، اور اب مزید 7 معاہدے بھی شامل کر لیے گئے ہیں۔ ان معاہدوں کے تحت پاکستان کے مختلف شعبوں میں سعودی سرمایہ کاری (Investment ) کو وسعت دی جا رہی ہے، جس میں صحت، توانائی اور برآمدات جیسے شعبے نمایاں ہیں۔ خالد بن عبدالعزیز نے بتایا کہ ایک سعودی سرمایہ کار نے پاکستان میں ایک مربوط میڈیکل کمپلیکس کے لیے زمین حاصل کر لی ہے، جس سے مقامی سطح پر صحت کی سہولیات کو تقویت ملے گی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ سعودی عرب نے تعاون کی ایک نئی مثال قائم کرتے ہوئے معاہدوں پر فوری عمل درآمد شروع کیا ہے اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ہونے والی ملاقات انتہائی نتیجہ خیز رہی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان مستقبل میں سخت محنت اور سعودی عرب کے ساتھ مل کر اپنی معیشت کو مضبوط کرنے کے عزم پر قائم ہے۔
مزید برآں، وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کے پروگرام کے حصول میں سعودی ولی عہد کے قیمتی تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یہ پاکستان کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا اور مستقبل میں سعودی عرب کے تعاون سے پاکستان خود انحصاری کی طرف گامزن ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ امید ہے کہ اگلے ماہ کے وسط میں وہ دوبارہ سعودی عرب کا دورہ کریں گے، جس میں دونوں ممالک کے درمیان مزید مفید معاہدے طے پانے کی امید ہے۔ وزیر اعظم نے سعودی عرب میں مقیم 25 لاکھ پاکستانیوں کی خدمات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ سعودی عرب کی ترقیاتی منصوبوں میں مزید ہنر مند افراد کو شامل کرنے کے لیے پاکستان سعودی عرب کے لیے مزید ہنر مند افراد تیار کرے گا۔