وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اسموگ کے خاتمے (elimination of smog) کے لیے بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کیا ہے۔ لاہور میں دیوالی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اسموگ کے مسئلے کا حل نکالنے کے لیے دونوں پنجاب کے درمیان سفارتکاری کی ضرورت ہے۔
مریم نواز نے اس موقع پر تمام پاکستانیوں کو مبارکباد دی اور اقلیتوں کے تحفظ کو اپنی حکومت کی اولین ترجیح قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دیوالی کا چراغ ہمیں جوڑتا ہے اور سبھی پاکستانی، خواہ وہ ہندو، سکھ یا عیسائی ہوں، ایک ہی قوم ہیں۔
اسموگ کی شدت کے حوالے سے انہوں نے اعداد و شمار پیش کیے، جن کے مطابق لاہور میں موسم سرما کے آغاز سے ہی فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ اتوار کو لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 707 کی سطح تک پہنچ گیا، جسے انتہائی نقصان دہ قرار دیا گیا ہے۔ AQI کی درجہ بندی کے مطابق 301 سے زائد کی سطح پر ہوا کا معیار خطرناک ہے، جو انسانی صحت کے لیے شدید خطرہ بن سکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ لاہور کی فضائی آلودگی میں بھارت کی 30 فیصد اور پاکستان کی 70 فیصد شراکت ہے، جس کی وجہ سے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ اسموگ کی وجوہات میں فصلوں کی باقیات کا جلانا، تعمیراتی مٹی، اور صنعتی آلودگی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مستحق اقلیتی افراد کو 10 ہزار 500 روپے فراہم کیے جائیں گے اور دیوالی کے موقع پر 1400 خاندانوں کو 15 ہزار روپے کی عیدی دی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ لاہور کی فضائی آلودگی کا مسئلہ سیاسی نہیں بلکہ انسانی ہے، اور اس حوالے سے بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ کو خط لکھنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
علاوہ ازیں، لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک (elimination of smog) کے لیے ایک نئی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے محکمہ ماحولیات سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کیا۔ جسٹس شاہد کریم نے اس بات کی تصدیق کی کہ سموگ کا مسئلہ عوامی بنیادی حقوق سے جڑا ہوا ہے، اور اس حوالے سے حکومتی ذمہ داریوں کو بھی اجاگر کیا گیا۔