وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) اب حکومت سے حکومت کے سرمایہ کاری ماڈل سے آگے بڑھ کر کاروباری روابط کے نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، جس سے چینی سرمایہ کاری میں نمایاں اضافے کی امید ہے۔
چین کے سی جی ٹی این نیٹ ورک کے امریکی ایڈیشن کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ پاکستان کے لیے معیشتی استحکام کی بنیاد ہے، جس سے پاکستان مستقبل میں چینی قرضے ادا کرنے کی اہلیت حاصل کر سکتا ہے۔
انہوں نے سی پیک(CPEC) کے پہلے مرحلے کو انفراسٹرکچر کے لحاظ سے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب پاکستان اس منصوبے کے دوسرے مرحلے میں چینی سرمایہ کاروں کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کر رہا ہے۔
وزیر خزانہ نے چین کے نائب وزیر خزانہ لیاؤ من سے بھی ملاقات کی، جس میں چین کے پاکستان کی معیشتی بہتری کے لیے کردار کو سراہا گیا۔ انہوں نے آئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ سہولت کے حصول میں بھی چینی حمایت پر اظہار تشکر کیا۔
واشنگٹن میں اپنے پانچ روزہ دورے کے دوران وزیر خزانہ نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس میں شرکت کی۔ انہوں نے امریکی حکام اور دیگر مالیاتی اداروں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں اور پاکستان کے توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور قابل تجدید توانائی میں امریکی معاونت پر بات چیت کی۔
امریکی ایکسپورٹ امپورٹ بینک (EXIM) کی صدر ریٹا جو لیوس سے ملاقات کے دوران پاکستان کے توانائی، معدنیات، اور آئی ٹی کے شعبوں میں امریکی تعاون کو فروغ دینے پر بات کی گئی۔
نیٹیکسز کے عالمی سربراہ محمد کلالہ نے وزیر خزانہ سے ملاقات میں پاکستان میں قابل تجدید توانائی، ہوا بازی اور ٹیلی کام میں سرمایہ کاری کے لیے مختلف مواقع پر بات کی۔
موڈیز کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے پاکستان کی حالیہ کریڈٹ ریٹنگ اپ گریڈ کو سراہا اور قرضوں کی پائیداری، مالیاتی منڈیوں کی مضبوطی اور زرمبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن پر تفصیلی بریفنگ دی۔
آخری ملاقات میں، ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر مساتسوگا اساکاوا کے ساتھ پاکستان کے ترقیاتی ایجنڈے اور کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک پر تبادلہ خیال کیا گیا، جس سے ملک کی معیشت میں مضبوطی آنے کی امید ظاہر کی گئی۔