اسلام آباد میں قیدیوں کے فرار کی کوشش ناکام، آئی جی کا دوبارہ گرفتاری کا دعوی، پی ٹی آئی کی جوابی تنقید

سنگجانی ٹول پلازہ کے قریب اسلام آباد پولیس کی قیدی وینز (Prisoner vans) پر حملے کی یہ کہانی اس وقت خبروں کی زینت بنی جب نامعلوم افراد نے اٹک جیل سے واپس آنے والے قیدیوں کی وینز پر فائرنگ کردی۔ اس حملے کا مقصد مبینہ طور پر کچھ قیدیوں کو فرار کروانا تھا، جن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دہشت گردی مقدمات میں ملوث کارکن بھی شامل تھے۔

پولیس کے مطابق، یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ڈی چوک احتجاج کے 187 ملزمان کو عدالت میں پیشی کے بعد واپس اٹک جیل منتقل کیا جارہا تھا۔ حملہ آوروں نے قیدی وینز (Prisoner vans) کے شیشے توڑ ڈالے اور فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہوگئی۔ عینی شاہدین کے مطابق، حملہ آوروں کی تعداد تقریباً 20 سے 25 تھی جو کہ گاڑیوں پر سوار تھے۔

قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری: آئی جی اسلام آباد، علی ناصر رضوی نے بتایا کہ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے فرار ہونے والے تمام قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا ہے اور قیدیوں کو فرار کروانے کی یہ کوشش ناکام بنادی گئی۔ ان کے مطابق، فرار ہونے والے تمام قیدی دوبارہ پولیس کی حراست میں ہیں اور انہیں اسلام آباد واپس منتقل کیا جارہا ہے۔

پی ٹی آئی کا الزام اور موقف: پی ٹی آئی کے ترجمان شیخ وقاص نے اس واقعے پر پولیس پر سخت تنقید کی اور الزام لگایا کہ پولیس نے خود ہی یہ حملہ پلان کیا۔ ان کے مطابق پولیس نے قیدیوں کو کہا کہ وہ فرار ہوجائیں اور یہ سازش دانستہ طور پر کی گئی تاکہ پی ٹی آئی کو نقصان پہنچایا جاسکے۔ شیخ وقاص نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ان کے کارکنان کو فرار ہونے کی ہدایت دی، جس کے بعد ان کے کارکنان اور کچھ ایم پی ایز قریبی تھانے کے باہر موجود رہے۔

پولیس کا آپریشن: پولیس نے حملے کے بعد فوری طور پر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے تاکہ حملہ آوروں کو پکڑا جا سکے۔ مختلف ذرائع کے مطابق، پولیس اب بھی حملہ آوروں کی تلاش میں ہے اور عینی شاہدین سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔