فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے انکم ٹیکس قواعد 2002 (Income tax rules) میں حالیہ ترامیم نے ٹیکس کی دنیا میں ایک نئی سمت متعین کی ہے۔ ان ترامیم کے تحت، ایکٹو ٹیکس پیئرز کی فہرست کو روزانہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کا مقصد ٹیکس کی شفافیت کو بڑھانا اور ٹیکس دہندگان کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
ایف بی آر نے انکم ٹیکس قواعد (Income tax rules) میں ترامیم 18 اکتوبر 2024 کو ایک ایس آر او کے ذریعے نافذ کیں، اور یہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 237 کے تحت عمل میں آئیں۔ ان نئے قواعد کے مطابق، وہ افراد جو اپنے ٹیکس گوشوارے مقررہ مدت میں جمع کرائیں گے، انہیں ایکٹو ٹیکس پیئرز کی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔
تاہم، اگر کوئی شخص مقررہ تاریخ کے بعد ٹیکس گوشوارے جمع کراتا ہے تو اسے ایکٹو ٹیکس پیئرز کی فہرست میں شامل ہونے کے لیے اضافی سرچارج ادا کرنا ہوگا۔ اس اقدام کا مقصد ٹیکس کی ادائیگی کی حوصلہ افزائی کرنا اور ٹیکس کے نظام کو مزید مؤثر بنانا ہے۔
اس سے پہلے ایف بی آر (FBR) کے چیئرمین، راشد محمود لنگڑیال نے اپنے حالیہ بیان میں انکشاف کیا کہ ملک کی امیر ترین آبادی کا 5 فیصد حصہ بھی ٹیکس جمع نہیں کر رہا، جس پر حکومت نے کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی جولائی میں ایف بی آر کو ہدایت کی تھی کہ امیر افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (NADRA) نے ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے والے 1 لاکھ 95 ہزار امیر پاکستانیوں کا تفصیلی ڈیٹا فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے ساتھ شیئر کر دیا ہے۔ اس ڈیٹا میں بینک اکاؤنٹس، جائیداد کی ملکیت، اور لگژری گاڑیوں کی رجسٹریشن کی تفصیلات شامل ہیں۔
مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔