وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر مواصلات علیم خان کے درمیان ایک اہم اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ایم 6 موٹر وے (M6 Motorway) ، جو کہ حیدر آباد سے سکھر جانے کا منصوبہ تھا، اب کراچی سے سکھر براستہ حیدر آباد تعمیر کی جائے گی۔
اجلاس میں دونوں رہنماوں نے موٹر وے کی تعمیر کے لیے نجی اور سرکاری شعبے کے اشتراک یا وفاقی اور صوبائی کنسورشیم کے ذریعے ممکنات پر غور کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ان کی ٹیم اس کی تعمیر کے طریقہ کار کا جائزہ لے گی۔
یہ ملاقات جمعرات کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوئی، جس میں چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری وزیراعلیٰ اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔ سکھر حیدر آباد موٹر وے کی کل لمبائی 306 کلومیٹر ہوگی، اور اس کا مقصد تیز رفتار ٹریفک اور محفوظ سفر کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ دسمبر 2022 میں اس موٹر وے کی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت نجی کنسورشیم کے ساتھ معاہدہ کیا گیا تھا، لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر یہ معاہدہ منسوخ کر دیا گیا۔ وفاقی وزیرعلیم خان نے اس موقع پر تجویز دی کہ ایم 6 موٹر وے (M6 Motorway) کی تعمیر کی جائے تاکہ بندرگاہ کی ٹریفک کو بھی سہولت مل سکے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اس تجویز سے اتفاق کیا۔
مزید برآں، وزیراعلیٰ سندھ نے لیاری ایکسپریس وے کو صوبائی حکومت کے حوالے کرنے کی منظوری کی درخواست کی، تاکہ اسے ہیوی ٹریفک کے لیے کھولا جا سکے۔ وفاقی وزیر نے یقین دلایا کہ اس معاملے پر چیف سیکریٹری سندھ اور وفاقی سیکریٹری ملاقات کریں گے۔
اجلاس کے دوران این ایچ اے کے زیر التوا لنک روڈ انٹرچینج کے لیے بھی این او سی کے اجرا پر بات چیت ہوئی، جس پر وفاقی وزیرعلیم خان نے یقین دلایا کہ این او سی جاری ہو چکا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے گھارو سے کیٹی بندر تک کی سڑک کی تکمیل میں تاخیر کا ذکر کیا، جس پر انہیں بتایا گیا کہ 59 کلومیٹر کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ باقی 31 کلومیٹر پر جلد کام شروع ہوگا۔
اجلاس میں سہون جامشورو روڈ کی تکمیل کے بارے میں بھی گفتگو ہوئی، وفاقی وزیرعلیم خان نے وعدہ کیا کہ یہ کام مارچ 2025 تک مکمل کر لیا جائے گا۔