پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی (Selection Committee) نے انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ کے لیے وہی ٹیم برقرار رکھی ہے جس نے ملتان میں دوسرا میچ جیتا تھا۔ یہ میچ کل سے راولپنڈی میں شروع ہوگا، اور سیریز اس وقت 1-1 سے برابر ہے۔ ٹیم میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی گئی، اور پاکستانی اسکواڈ میں تین اسپنرز کو برقرار رکھا گیا ہے، حالانکہ کچھ قیاس آرائیاں تھیں کہ اسپنر زاہد محمود کو ایک اضافی فاسٹ باؤلر کے ساتھ تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ زاہد محمود نے گزشتہ میچ میں صرف 6 اوورز کیے تھے، لیکن ٹیم مینجمنٹ نے ان پر اعتماد برقرار رکھا ہے۔
ٹیم کی قیادت شان مسعود کر رہے ہیں، جبکہ صائم ایوب اور عبداللہ شفیق اوپننگ کے فرائض انجام دیں گے۔ باقی کھلاڑیوں میں کامران غلا، نعمان علی، ساجد خان، سعود شکیل، محمد رضوان، سلمان علی آغا، عامر جمال، ، اور زاہد محمود شامل ہیں۔
ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی نے سلیکشن کمیٹی (Selection Committee) کے فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف میچ کے دن کی حکمت عملی بنانے کے لیے ذمہ دار ہیں، اور سلیکشن میں ان کا کوئی کردار نہیں رہا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے پہلے ٹیسٹ کے بعد سلیکشن پینل کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کی وجہ سے اب سلیکشن کے فیصلے ایک نئی کمیٹی کے ذریعے کیے جا رہے ہیں۔
راولپنڈی ٹیسٹ کی پچ کو کوچ نے “خشک اور سست باؤلرز کے لیے سازگار” قرار دیا، جس سے اسپنرز کو فائدہ ہوگا۔ انگلینڈ نے بھی اپنی ٹیم میں تین اسپنرز شامل کیے ہیں، جن میں سے دو ناتجربہ کار ہیں۔ کوچ گلیسپی نے کہا کہ پاکستان کی ٹیم ان اسپنرز کی ناتجربہ کاری کا فائدہ اٹھانے کے لیے پرعزم ہے، اور پاکستانی بلے بازوں نے ان کے خلاف بہترین حکمت عملی تیار کر لی ہے۔
پاکستان ٹیم کو سیریز جیتنے کی اہمیت کا احساس ہے کیونکہ حالیہ برسوں میں ٹیم ٹیسٹ کرکٹ میں وہ مقام حاصل نہیں کر سکی جہاں اسے ہونا چاہیے تھا۔ سیریز جیتنے کا یہ موقع پاکستان کے لیے خوش آئند ثابت ہو سکتا ہے۔