وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ (Attaullah Tarar ) نے قومی اسمبلی (National Assembly) میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم وقت کی اہم ضرورت ہے اور اسے دو سے ڈھائی ماہ کی مشاورت کے بعد اتفاق رائے سے منظور کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اندرونی اختلافات کا شکار ہے، جس کا ایک دھڑا اسمبلی کے اندر جبکہ دوسرا باہر بیٹھا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ترمیم عجلت میں نہیں کی گئی، بلکہ اس میں شامل تمام سیاسی جماعتوں کی رائے لی گئی اور پی ٹی آئی کی درخواست پر دو شقوں کو نکالا گیا۔
عطا تارڑ (Attaullah Tarar) نے مزید کہا کہ اسمبلی میں موجود پی ٹی آئی ارکان نے اپنی مرضی سے ووٹ دیا اور بات چیت میں شامل ہوئے، جبکہ پی ٹی آئی کے کچھ ممبران نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ بیٹھ کر ترمیم پر 90 فیصد تحفظات دور ہونے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اپنی اندرونی لڑائیوں کا حل نکالنا چاہیے اور ان کی ذمہ داری پارلیمان یا اسپیکر پر نہ ڈالی جائے۔
قومی اسمبلی (National Assembly) میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اظہار خیال کرتے ہوئے 26ویں ترمیم کے دوران انٹیلیجنس ایجنسیز کے سیکیورٹی اہلکاروں کی اسمبلی میں موجودگی پر سوال اٹھایا۔ اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ اسمبلی کی فوٹیج چیک کی جائے گی اور حقیقت سامنے لائی جائے گی۔
مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔