قومی اسمبلی (National Assembly) میں تاریخی 26ویں آئینی ترمیم منظور کر لی گئی، حکومت ایک اور کامیابی سمیٹنے میں کامیاب ہوگئی۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے اعلان کیا کہ 225 اراکین نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 12 نے مخالفت کی۔ اپوزیشن کی طرف سے تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کر گئے، لیکن حکومت دوتہائی اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب رہی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی (National Assembly) سے خطاب کرتے ہوئے اس دن کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ آج قومی یکجہتی کی ایک شاندار مثال قائم ہوئی ہے۔ انہوں نے بینظیر بھٹو اور نواز شریف کے 2006 کے میثاق جمہوریت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ آج وہ معاہدہ عملی شکل اختیار کر چکا ہے۔
جے یو آئی ف، حکومت اور اتحادی جماعتوں کے 219 ارکان کے ساتھ ساتھ 6 آزاد ارکان نے بھی اس اہم ترمیم کی حمایت کی، جبکہ اپوزیشن کی جانب سے 12 ارکان نے مخالفت کی۔ اس کے بعد اپوزیشن نے بائیکاٹ کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
چھبیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسے ایک تاریخی کامیابی قرار دیا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ ترمیم بھی 18ویں آئینی ترمیم کی طرح انقلابی تبدیلیاں لائے گی، اور اپوزیشن کو بھی اس میں شراکت دار قرار دیا۔
اس دوران وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ ترمیم عوام کو سستا اور فوری انصاف فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ آئینی عدالت کا قیام اور چیف جسٹس کی مدت معیاد کا تعین اس ترمیم کے اہم نکات میں شامل ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف اور مولانا فضل الرحمان نے بھی ایوان میں اپنے خیالات کا اظہار کیا، مولانا فضل الرحمان نے ترمیم کی کامیاب منظوری پر تمام سیاسی جماعتوں کو خراج تحسین پیش کیا۔