سینیٹ کے اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے شق وار ووٹنگ کا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہوا، جس میں ایوان نے تمام 22 شقوں کو منظور کرلیا۔ سینیٹ کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی (Chairman Senate Yusuf Raza Gilani) نے اجلاس کی صدارت کی .
وزیر قانون نے ووٹنگ کی تحریک پیش کی، جسے ایوان نے اکثریتی رائے سے منظور کر لیا۔ شق وار ووٹنگ کے دوران حکومت کے حق میں 65 ووٹ آئے، حالانکہ اسے ایک ووٹ کی کمی کا سامنا تھا۔
چیئرمین سینیٹ (Chairman Senate) نے اپوزیشن کی عدم موجودگی پر سوال اٹھایا اور کہا کہ صرف پانچ اپوزیشن ارکان ایوان میں موجود ہیں، جس پر اپوزیشن کی نشستیں مزید خالی کرا کر دروازے بند کر دیے گئے تاکہ شق وار منظوری کا عمل بلا تعطل مکمل ہو۔
شق نمبر 2 کے تحت آئین میں پاکستانی شہریوں کو صاف اور صحت مند ماحول کا حق دینے کی منظوری دی گئی، جس کے حق میں 65 ووٹ پڑے۔ جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بھی پہلی ترمیم پیش کی، جس میں سود (ربا) کے خاتمے کی تجویز شامل تھی۔
آئینی ترامیم کے حوالے سے حکومت کو اپوزیشن کی مخالفت کا سامنا رہا، تاہم وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے واضح کیا کہ ترامیم کے حوالے سے تمام پارلیمانی جماعتوں کو مدعو کیا گیا تھا اور مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر اتحادی جماعتوں کے ساتھ اتفاق رائے پایا گیا۔
حکومت کے پاس 64 ووٹ درکار ہیں، تاہم ایک ووٹ کی کمی کے باوجود حکومت آئینی ترمیم کی منظوری کی جانب گامزن رہی۔ چیئرمین سینیٹ (Chairman Senate) نے کہا کہ آئین میں اصلاحات ملک کے عوام کو سستا اور فوری انصاف فراہم کرنے کی غرض سے کی جا رہی ہیں، جس میں ججز کی تقرری اور چیف جسٹس کی معیاد سے متعلق اصلاحات بھی شامل ہیں۔
حکومتی اتحادیوں کی حمایت سے یہ تاریخی ترمیم ممکن ہو پائی، جسے پاکستان کی آئینی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔