خفیہ طریقے سے آئینی ترامیم کا خالق کون ہے؟ ہم اس عمل کا حصہ نہیں بنیں گے-

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل ( Sardar Akhtar Mengal) نے آئینی ترامیم کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ترامیم خفیہ طور پر تیار کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ ان ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔ اختر مینگل نے مولانا فضل الرحمٰن اور بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد میڈیا کے سامنے یہ باتیں کیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے، اختر مینگل نے کہا، “کبھی ایک طرف سے ڈرافٹ آ رہا ہے، کبھی دوسرے طرف سے۔ بتایا جائے ان ترامیم کا خالق کون ہے؟” انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے کسی ملک میں اس طرح کی جمہوریت کی مثال نہیں ملتی۔ ان کے مطابق، “جتنے آمر گزرے، انہوں نے بھی ریفرنڈم کرایا، چاہے غلط تھا یا دھاندلی کی، کم از کم عوام سے ہاں ناں کا سوال تو کیا۔”

سردار اختر مینگل ( Sardar Akhtar Mengal) نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “کسی کے بیٹے اور کسی کی بیوی کو اغوا کیا گیا، کیا ان ترامیم میں ان کی چیخیں نہیں ہوں گی؟” انہوں نے واضح کیا کہ ان کی جماعت ایسی ترامیم کا حصہ نہیں بنے گی، جن میں عوامی آواز کا کوئی احترام نہ ہو۔

سردار اختر مینگل نے اپنے اراکین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے وطن واپس آنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ “رات 10 بجے پانچ چھ افراد نسیمہ احسان کو پارلیمنٹ لاجز میں ان کے کمرے سے لے گئے۔ نسیمہ احسان کے شوہر کو یرغمال بنا کر کہا جا رہا ہے کہ اس کی بیوی ووٹ دے، نسیمہ احسان کے بیٹے اور بیٹی کو زبردستی پی ایم کے ظہرانے میں بھیجا گیا۔”

اختر مینگل نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ “مسنگ پرسنز کو بازیاب کرایا جائے۔” انہوں نے کہا کہ “پارلیمنٹ میں بیٹھے کسی رکن کی کوئی حیثیت نہیں، اب سب کے لیے وقت آ گیا ہے کہ وہ راستہ اختیار کریں جو میں نے اختیار کیا۔”

انہوں نے یہ بھی کہا کہ “مجھ سے وزیراعظم اور ڈپٹی وزیراعظم نے رابطہ کیا، باقی لوگوں نے ہمارے سینیٹرز کو اغواء کر کے پیغام دیا۔ ہم کسی بھی ایسے مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے، جب تک ہمارے ممبران واپس نہیں آتے، اور آئینی ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔”

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔