متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ، خالد مقبول صدیقی (Khalid Maqbool Sadique) ، نے آئینی ترمیم کے حوالے سے جاری مشاورت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ابھی کچھ پہلوؤں کو درست کرنے کی ضرورت ہے، اور اس کے بعد ہی ترمیم کا مسودہ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
آج نیوز کے پروگرام “روبرو” میں گفتگو کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کا تسلسل موجود ہے، لیکن حقیقی جمہوریت کے لیے مزید کوششیں درکار ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آئینی عدالت بنے گی یا آئینی بینچ، تو انہوں نے وضاحت کی کہ معاملہ تھوڑا مختلف ہے اور اس پر ایک درمیانی حل تلاش کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ترامیم ایسی کی جائیں گی کہ عدالت بھی مطمئن ہو اور اس کے فیصلوں کی پیچیدگیوں میں بھی شفافیت آئے۔ خالد مقبول صدیقی نے یہ بھی ذکر کیا کہ مزید پارٹیوں کو مشاورت میں شامل کیا جائے گا، اور ممکنہ طور پر ایک تیسرا آپشن بھی موجود ہے جس سے موجودہ سیٹ اپ کو برقرار رکھتے ہوئے آگے بڑھا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ وفاق میں آئینی عدالت قائم کی جائے جبکہ صوبوں میں بینچ بنے، جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ صرف بینچ ہی تشکیل دیا جائے۔ خالد مقبول صدیقی نے یہ بھی بتایا کہ آئینی ترمیم کی راتوں رات تبدیلی بھی ممکن ہے، اور انہیں دوبارہ بلانے کی توقع ہے۔
مولانا فضل الرحمان کے مطالبے کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ 19ویں ترمیم کے خاتمے اور 18ویں ترمیم کی بحالی کے درمیان ایک درمیانی حل تلاش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ وفاق میں آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق ہو چکا ہے، حالانکہ یہ تبدیل بھی ہو سکتا ہے۔
خالد مقبول صدیقی (Khalid Maqbool Sadique) نے یہ بتایا کہ آئینی ترامیم اسی ہفتے مکمل ہونے کی امید ہے، اس کے بعد ملک کی سیاست میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔